خبریں

۱:لوگوں کے درمیان چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ علاماتِ ظہور میں سے ایک علامت مسجد کوفہ کی دیوار میں شگاف پڑنا ہے اور اس وقت مسجد کوفہ کی دیوار میں شگاف ایجاد ہو چکا ہے، اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ ۲: اس وقت جو کچھ شام اور دیگر عرب ممالک میں ہو رہا ہے کیا اس کا علاماتِ ظہور کے ساتھ کوئی تعلق ہے؟ ۳: کیا شام میں دو گروہوں کی باہمی جنگ کے بارے میں کوئی روایت موجود ہے؟ کیا اس وقت مومنین کے لیے اس جنگ سے اجتناب کرنا ضروری ہے؟ اگر یہ روایات صحیح ہیں تو کیا اس وقت شام کی لڑائی وہی جنگ ہے جس کا ذکر روایات میں آیا ہے؟ ۴: (کذب المنجمون و لو صدقوا) (نجومی جھوٹے ہیں خواہ وہ سچ ہی کیوں نہ بولیں) اس زمانے میں نجومیوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی ہے اور ان کی بعض پیش گوئیاں سچ بھی ثابت ہوتی ہیں؛ اس حوالے سے آپ کا موقف کیا ہے؟

۱) اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ ان دنوں مسجد کوفہ کے اندر جو کچھ رونما ہوا ہے، وہ ظہورکی علامات میں سے ہے۔

۲) ہمارے نزدیک ان واقعات کا ظہور کی علامتوں میں سے ہونا، ثابت نہیں ہے ۔

۳)ایسی روایات موجود ہیں لیکن ان روایات کو اس جنگ پر منطبق نہیں کیا جا سکتا اور ہمارے نزدیک حالیہ جنگ میں شرکت اگر مقدّسات کے دفاع کے لیے ہو تو جائز ہے ورنہ جائز نہیں ہے  ۔

۴) نجومیوں کی پیش گوئیوں پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ اس حوالے سے ہماری کتاب "الفتاوی الفقھیۃ” کی تیسری جلد میں پیش کردہ "تنجیم” کی بحث کا مطالعہ کریں۔

 

  • خصوصی ویڈیوز