خبریں

ہم صحابہ کو کوستے ہیں کہ انہوں نے لوگوں کو حدیث و سنّت کی تدوین سے منع کیا تھا، جس کی وجہ سے اہل سنّت کے ہاں ایک صدی سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد احادیث کی کتابت شروع ہوئی اور باطل حدیثیں بھی شامل ہو گئیں۔ رہی بات شیعوں کی تو ان کے ہاں حدیث کی نگارش اس سے بھی زیادہ تاخیر سے شروع ہوئی یعنی چوتھی یا پانچویں صدی ہجری میں اور یہاں بھی باطل حدیثیں سرایت کر گئیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ آئمہ علیھم السّلام نے فقہ اور حدیث کی کتابیں کیوں نہیں لکھیں تاکہ ہمیں اس اختلاف سے نجات مل جاتی حالانکہ وہ ان مصنفین کے ہم عصر تھے جنہوں نے اہل سنت کیلئے الموطأ ، کتاب الامّ ، کتاب الخراج اور حدیث کی دیگر کتب تالیف کیں، پس اگر آئمہ (ع) کتابیں لکھتے تو ان کی کتابوں میں کوئی بھی اختلاف نہ کرتا لیکن ایسا نہیں ہو سکا اور ہم تک جو بھی پہنچا وہ عن عن(عن فلان و ھو عن فلان و ھو۔۔۔) صورت میں ہے لہٰذا ہم بھی اہل سنت جیسی خطا کا شکار ہو چکے ہیں ۔  

1: پہلی بات تو یہ ہے کہ سنّت کی تدوین کا سلسلہ روک کر تدوین شدہ سنت کو جلا ڈالنے والوں میں اور اس سنگین فعل کا ارتکاب نہ کرنے والوں میں واضح فرق ہے (لہٰذا سب پر ایک جیسا حکم نہ لگایا جائے) ۔

2:جس شخص نے سنّت کی تدوین سے منع کیا تھا، اس کے ہاتھ بہت لمبے تھے چونکہ حکومت اور طاقت اس کے ہاتھ میں تھی اور اس کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں تھی۔ لیکن امام صادق(ع) اس طرح نہیں تھے۔

3: امام صادق(ع) کو عباسیوں نے نظربند کر رکھا تھا اور تاریخی کتابوں نے ذکر کیا ہے کہ منصور عباسی کس طرح امام (ع) کو دربار میں طلب کرتا اور ان کو قتل کی دھمکیاں دیتا تھا پس امام (ع) ایسے حالات میں کتاب نہیں لکھ سکتے تھے اور انہیں جو فرصت ملی، اس میں بھی وہ مکمل آزاد نہیں تھے البتہ دیگر آئمہ معصومین(ع) کی نسبت امام محمد باقر(ع) اور امام جعفر صادق (ع) کو زیادہ بہتر موقع نصیب ہوا تھا۔

4: مالک بن انس کو بطور مثال پیش کیا جا سکتا ہے کہ انہیں عباسی حکومت کی جانب سے امداد دی جاتی تھی۔

5: آئمہ (ع) نے حدیث کی نشر و اشاعت کے ذریعے سنّت کو پہنچانے کی کوشش کی ، اس کے لیے آپ(علیھم السّلام) حدیث کو راویوں کے گوش گزار کرتے تھے اور ان سے حدیث کو لکھنے کا تقاضا کرتے تھے اور یہ امر بلاشک و تردید ہے کہ آئمہ (ع) کے زمانے میں ان کی تائید سے متعدد کتابیں لکھی گئیں۔

  • خصوصی ویڈیوز