مقالات و آراء

  • علامہ حیدری کا رسول اللہ (ص) کے بعد امامت اور خلافت کے بارے میں عقیدہ

  • رسول اللہ (ص) کے بعد امامت اور خلافت کے بارے ميں ہمارے بنيادی عقائد کيا ہيں؟ ميں ان کو چھ يا ساتھ محوروں ميں خلاصہ کرتا ہوں ؛ پہلا محور : علمائے مسلمين کے درميان کوئی شک و شبہہ اور اختلاف نہيں ہے کہ آپ(ص) کے بعد خلفا، بارہ ہيں۔ اس کے بارے ميں مسلمانوں کے درميان کوئی اختلاف نہيں ہے۔ اور اس باب ميں بے شمار روايات موجود ہيں اور اہل سنّت ميں اہل تشيع سے پہلے ۔اسی وجہ سے "ميرے بعد خلفا بارہ ہيں” کی روايات ميں کسی نے اعتراض نہيں کيا بلکہ حتی گزشتہ انبياء کی کتابوں ميں اور اسلام سے قبل کی آسمانی کتابوں ميں آيا ہے کہ : "بزرگ ہستياں بارہ ہيں”۔ يہ موضوع موردِاتفاق ہے اور مسلمانوں کے درميان اس ميں کسی قسم کا اختلاف نہيں ہے۔
    دوّم: يہ خلفا جن کی جانب ہم نے اشارہ کيا ہے؛ ميرا عقيدہ ، اس دليل کی بنا پر جو ميں نے قائم کی ہے، آپ پوچھيں گے: کون سی دليل؟ ميں کہوں گا: جب اس کا موقع ہو گا تو بيان کر دی جائے گی اب يہ دليل روائی ہے يا غير روائی، ايک الگ بحث ہے ۔اس وقت ميں فقط اپنا عقيدہ پيش کر رہا ہوں کہ يہ خلفا يقيناً آئمہ اہل بيت(ع) ہيں ، جيسا کہ اثنا عشری شيعوں کا عقيدہ ہے جن کا آغاز امام امير المومنين(ع) سے ہوتا ہے اور اختتام امام مہدی(عج) پر ہوتا ہے يہ ہے دوسری اصل۔
    سوم : يہ بارہويں امام جيسا کہ اہلسنّت کہتے ہيں، کيا بعد ميں پيدا ہوں گے؟ يا يہ کہ زندہ ہيں اور اس دنيا کی زمينی زندگی سے بہرہ مند ہيں اور ابھی تک انہوں نے داعی اجل کو لبّيک نہيں کہا ہے؟ کيونکہ موت قضائے الہی ہے:{إِنَّكَ مَيِّتٌ وَ إِنَّھُمْ مَيِّتُونَ}الزّمر:30 "اے رسول ! آپ کو بھی انتقال کرنا ہے اور انہيں بھی يقينا مرنا ہے”۔ پہلی بات يہ کہ پيدا ہو چکے ہيں اور دوسری بات کہ ابھی تک فوت نہيں ہوئے ہيں ۔ميرا عقيدہ ہے کہ وہ پيدا ہو چکے ہيں آپ پوچھيں گے کہ سيد کيا آپ نے روايات کو ضعيف قرار نہيں ديا؟ ہم کہيں گے کہ ہم ان کی ولادت کو ثابت کريں گے ليکن اپنی خاص روش کے ذريعے اب اگر آپ ميرے ساتھ اتفاق کرتے ہيں تو بہت خوب اور اگر نہيں تو کسی تيسری روش کو تلاش کرليں۔ميں نے نہيں کہا کہ ميں جو بھی کہوں آپ حتما اس کو قبول کريں ؛ يہ اجتہاد ہے يہ مسئلہ نظری (غوروفکر کا محتاج) ہے اور ضروری (بديہی) نہيں ہے۔دليل ، يہ ايک نظری مسئلہ ہے اور ہو سکتا ہے کہ ہم ايک دوسرے سے اتفاق کريں يااختلاف۔ پس اس بنا پر ان کی ولادت ہو چکی ہے ، زندہ ہيں اور رزق حاصل کر رہے ہيں يہاں تک کہ اللہ تعالی آپ (ع) کو ظہور اور قيام کا اذن عطا کرے ۔ميں ان افراد ميں سے ہوں جو حضرت حجّت(عج) کے بارے ميں عقيدہ رکھتے ہيں کہ ان کی ولادت ہو چکی ہے اور امام حسن عسکری(ع) کے فرزند ہيں اور وہ آج تک بقيد حيات ہيں، ان کی حيات برزخی نہيں بلکہ اس دنيا کی زمينی حيات ہے۔ ابھی تک ان کو اس دنيا ميں تمام انسانوں کے ليے مقدّر کی گئی حتمی موت نہيں آئی يہاں تک کہ خدا ان کو اذن ظہور عطا کرے۔ يہ ہے تيسری اصل
    اگلی اصل يہ ہے کہ بارہ امام(ع) اپنے تمام امور اور زندگی کے تمام پہلؤوں ميں بطورِ مطلق معصوم ہيں احکام ميں بھی اور موضوعات ميں بھی… ان کے تمام شئوون(احوال) ميں۔آپ پوچھيں گے اس کی دليل کيا ہے؟ کيا کوئی روايت ہے ؟انشاء اللہ ہم جائزہ ليں گے کہ آيا اس قول پر کوئی روائی دليل يا سنّد موجود ہے يا نہيں۔ يہ پہلا امر تھا يعنی عصمت دوسرا امر، علم کے بارے ميں ہے کہ آئمہ(ع) ماضی، حال اور تا قيامِ قيامت کا علم رکھتے ہيں ۔آپ کی دليل کيا ہے ؟ کيا روايت ہے ؟ سندی روش ، اخباريوں کی روش اور اپنی مورد قبول روش کا جائزہ ليں گے۔ اور يہ کہ بزرگ ہستياں(ع) پيغمبر اکرم(ص) کی نص سے منتخب ہوئی ہيں نہ يہ کہ ان کو اپنی مرضی سے اور شوریٰ کے ذريعہ منتخب کيا گيا ہو ہر گز نہيں ! اس حوالے سے ان کے بارے ميں نص موجود ہے۔

    • تاریخ : 2017/03/13
    • صارفین کی تعداد : 1060

  • خصوصی ویڈیوز