مقالات و آراء

  • حضرت فاطمہ زہرا(ع) کا مقام اور مظلومیت مصادرِ اہل سنت کی روشنی میں

  • [سلسلہ وار مباحث(5)]
    اموی وہابی مکتبہ فکر کے نزدیک شیعہ کون ہے ؟
    دوسرا امر: یہ پہلےسے زیادہ خطرناک ہے کہ وہ معاویہ سے منحرف ہو۔ یہ ضابطہ ہے اموی خط کے نزدیک، یہ اہل سنت کا ضابطہ نہیں ہے کیونکہ بعض مجھ سے یہ سوال کرتے ہیں کہ اموی مکتب اور عمومی اسلامی مکتب کے درمیان یہ امتیاز آپ کہاں سے لائے ہیں؟
    میرے عزیزو! اموی خط کا یہ عقیدہ ہے کہ جو بھی معاویہ سے روگردان ہو جائے اور اس کو "رضی اللہ” نہ کہے جس کے بارے میں نبی (ص) نے فرمایا تھا کہ وہ باغی گروہ ہے اور وہ ایک ایسا پرچم ہے جو آگ کی طرف بلائے گا۔ جو اسے "رضی اللہ” نہیں کہتا وہ اسے شیعہ قرار دیتے ہیں؛ امویوں، ابن تیمیہ اور وہابیت کے نزدیک اہل سنت ہونے کیلئے ضروری ہے کہ آپ معاویہ کو "رضی اللہ” کہیں؛ اسی لیے آپ بعض معاصرین اور معروف شخصیات کو دیکھیں گے کہ جب انہوں نے معاویہ کو "رضی اللہ” نہیں کہا تو ان کے ساتھ حالیہ دنوں میں کیا سلوک روا رکھا گیا۔
    میزبان: اسے ضال، مضل اور زندیق کہا جاتا ہے؛
    سید: اور اس پر ہزار طرح کی تہمتیں لگائی جاتی ہیں اور یاد رکھیں صرف اس انسان (حاکم) پر ہی تہمت نہیں لگائی گئی؛ میں ایک اور مثال دیتا ہوں ۔۔۔ میرے عزیز امام نسائی کے مقام کو جانتے ہیں؛ اس امر میں اشکال نہیں کہ سنن نسائی اہم ترین "سنن” میں سے ہے اور اس کا مقام عظیم ہے؛ میں پڑھ کر سناتا ہوں کہ نسائی کون ہے :
    امام ذہبی کی کتاب "سیر اعلام النبلا”، پبلشرز : "مؤسسہ رسالۃ”، جلد نمبر 14، صفحہ نمبر 133
    امام ذہبی کہتے ہیں: تیسری صدی کے اوائل میں نسائی سے بڑا حافظ کوئی نہیں تھا ( کون کہہ رہا ہے؟ امام ذہبی؛ کہتے ہیں تیسری صدی ہجری کے اوائل میں کوئی ایک بھی حفظ میں امام نسائی سے بڑھ کر نہیں تھا ۔ وہ مسلم سے بڑھ کر حدیث، اس کی علل اور اس کے رجال میں حاذق ہیں؛ وہی مسلم کہ جن کی کتاب صحیح مسلم بن گئی؛ لیکن (باوجود اس کے کہ وہ مسلم سے بڑھ کر حدیث ، اس کی علل اور اس کے رجال میں حاذق تھے ، نسائی کی کتاب سنن بنی اور درجہ دوم و سوم پر آ گئی۔ پھر کہتے ہیں : اور وہ ابو داؤد سے زیادہ حاذق ہیں اور ابو عیسٰی سے بھی زیادہ حاذق ہیں کہ جو بخاری کے ہم پلہ ہیں؛ (وہ بخاری کی سطح کے ہیں) اور ابو زرعۃ سے زیادہ حاذق ہیں۔
    تو پھر ان کا مسئلہ کیا ہے کہ تم نے ان(نسائی) کی پرواہ نہیں کی اور ان کے ساتھ اتنا برا سلوک کیا کہ انہیں مار ڈالا گیا؟
    ذہبی کہتے ہیں : مگر ان میں تھوڑا سا تشیع پایا جاتا تھا!!
    جناب! یہ اہل سنت کے ایک بڑے عالم ہیں؛ یہ تھوڑا سا تشیع کیا ہے؟!!
    کہتے ہیں: اس کا مطلب امام علی کے دشمنوں جیسے معاویہ اور عمرو سے انحرف ہے !!
    پس ضابطہ اسلام نہیں ہے، قرآن نہیں ہے، نبی (ص) نہیں ہیں، ضابطہ وہ نہیں ہے جو نبی نے قرار دیا اور وہ یہ ہے کہ آپ (ع) سے صرف مومن محبت کرتا ہے اور آپ (ع) سے صرف منافق بغض رکھتا ہے،
    عزیزو! (ان کے نزدیک ) ضابطہ کیا ہے؟ معاویہ، معاویہ؛ بنو امیہ!!!
    اسی وجہ سے اموی منہج کے نزدیک (اس اصول کو حفظ کر لیجئے) مومن کے علاوہ کوئی معاویہ سے محبت نہیں کرتا اور منافق کے سوا کوئی اس سے بغض نہیں رکھتا!
    میزبان: بلکہ وہ زندیق، ضال اور مضلّ ہے جیسا کہ سعودیہ کے مفتی نے حال ہی میں فتویٰ جاری کیا ہے۔
    سید: عزیزو! توجہ کیجئے؛ واقعا یہ مستحق نہیں ہیں کہ ان کا ذکر کیا جائے، لیکن حقائق کی طرف اشارہ کرنے کے باب سے کہہ رہا ہوں ۔ میں امام نسائی کی بات کر رہا ہوں؛ یہ شخص کہتا ہے: فلاں حافظ نے کہا ہے، ابو دار قطنی کہتے ہیں: ابو عبد اللہ ان سب پر مقدم ہیں جن کا ان کے معاصرین میں سے اس علم کے حوالے سے نام لیا جاتا ہے ۔ فلان اور فلاں نے کہا ہے کہ اس مرد کی مدح میں عبارات ناقابل شمار ہیں۔ لیکن نسائی جو امام ،حافظ، ثبت، شیخ الاسلام، ناقد الحدیث ۔۔۔الی آخرہ ہے؛
    تاہم یہ تمام چیزیں اس کے کام آئیں یا نہیں؟
    میزبان: نہیں
    سید: کیونکہ اس نے معاویہ کی شان میں کچھ نہیں لکھا
    یہ دوسری نشانی تھی!
    تیسری نشانی: حاکم نیشاپوری شیعہ سے نقل کرتا ہے، عجیب! کیا اس سے بڑا کوئی جرم ہے ۔۔۔؟؟ یہ محقق جو علی رضا بن عبد اللہ بن علی رضا ہے؛ عزیزو! دیکھیے یہ کیا کہہ رہے ہیں؛ کتاب کے مقدمے میں صفحہ نمبر9 پر کہتا ہے: میں ابھی تک تعجب میں ہوں (صفحہ نمبر ۹ ہے) کہ حاکم نے ایک بہت بڑے رافضی سے نقل کیا ہے جو خبیث اور نجس ہیں”۔ یہ ان کی علمی منطق ہے!!
    میزبان: یہ وزارت معارف میں معلم ہے!
    سید: بہت خوب، یہ وزارت تعلیم کے وہابی معلمین کی سطح ہے؛ جب وہ دوسرے کے بارے میں بات کرتے ہیں تو رافضی، خبیث کہنے پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ رافضی، خبیث اور نجس کہتے ہیں اور یہ حاکم نیشاپوری کا اصل مسئلہ ہے۔
    میزبان: یہ تو کفر کا حکم لگانا ہے۔
    سید: اب یہ اللہ جانتا ہے؛ میں صرف اموی نہج کی منطق کو بیان کر رہا ہوں، ابن تیمیہ کی منطق کو، وہابیت کی منطق کو؛ خوب توجہ کیجئے، یہی وجہ ہے کہ آپ کو ملتا ہے کہ یہ لوگ، اموی نہج کے حامل لوگ، یہ جب شیعہ سے نقل کی طرف آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ صرف کسی کے شیعہ ثابت ہونے سے نقل کا اعتبار ساقط ہو جاتا ہے۔ یعنی صرف اتنا ثابت ہو جائے کہ وہ علی (ع) کا محب ہے تو اس کا اعتبار اور وثاقت ساقط ہو جاتے ہیں تو اس پر اعتماد نہیں کیاجاتا۔
    سوال: اگر یہ ثابت ہو جائے کہ وہ علی (ع) کو مطعون کرتا ہے، علی (ع) سے بغض رکھتا ہے، علی سے عداوت رکھتا ہے؛ علی کو(معاذ اللہ) گالیاں دیتا ہے؛( تو اس پر کیا حکم لگائیں گے ؟) کہتا ہے: نہیں! اس سے نہ صرف یہ کہ وہ مطعون نہیں ہوتا بلکہ اس امر سے اس کی توثیق ہوتی ہے!
    انہوں نے یہ صراحت سے کہا ہے؛ آپ کہیں گے: جناب! کیا یہ معقول ہے ؟؟ یہ کتاب "تہذیب التہذیب” ہے؛ "ابن حجر عسقلانی شافعی” کی؛ تحقیق: "ابراہیم زبیق” اور "عادل مرشد”؛ مؤسسۃ "الرسالۃ”؛ تیسری جلد؛ صفحہ 480؛ وہ کہتا ہے: میں پہلے اشکال کرتا تھا (کون کہہ رہا ہے؛ امام ابن حجر) میں پہلے اشکال کرتا تھا کہ انہوں نے بہت سے ناصبیوں کو ثقہ قرار دیا ہے) میں کہتا تھا: آخر جو علی سے بغض رکھتا ہے وہ منافق ہے اور منافق پر کس طرح اعتماد کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے میں ان کی جانب سے ناصبی کی توثیق اور شیعہ کی مطلقا توہین پر سوال اٹھاتا تھا؛ (در مقابل وہ شیعہ کی توہین کرتے تھے) ۔
    میں سوال اٹھاتا تھا ہم (راوی) کے شیعہ ہونے پر اس کی توہین و تضعیف کیوں کرتے ہیں؛ اور بالخصوص علی کے حق میں وارد ہوا ہے: «لا يحبه إلا مؤمن ولا يبغضه إلا منافق» کہ مومن کے سوا ان سے محبت کوئی نہیں رکھے گا اور منافق کے سوا ان سے بغض کوئی نہیں رکھے گا۔
    یہ تو پہلے تھا ، جناب حجر اب آپ کی رائے میں کیا تبدیلی واقع ہوئی ہے؟
    جناب! امام ابن حجر کہتے ہیں: (پھر مجھ پر اس کا برعکس ظاہر ہوا: اکثر وہ لوگ جن کی ناصبیت سے توصیف کی جاتی ہے وہ لہجے کی صداقت اور دینی امور سے تمسک رکھنے کے حوالے سے مشہور ہیں؛ لہٰذا ہر وہ شخص جو علی سے دور ہو اور علی سے زیادہ بغض رکھنے والا ہو، وہ زیادہ سچا اور زیادہ باایمان ہوتا ہےاورجو بھی علی اور محبت علی سے قریب ہو وہ کیا ؟
    توجہ کیجئے:”اس کے برخلاف جس کی "رفض” سے توصیف کی جاتی ہے؛ ان کی اکثریت کاذب ہے اور روایات کے بارے میں ورع نہیں رکھتی”!!
    لہٰذا ضابطہ یعنی دوسرے لفظوں میں ابن حجر، دوسرے لفظوں میں ابن تیمیہ؛ دوسرے لفظوں میں اموی خط؛ دوسرے لفظوں میں وہابی خط کیا کہتا ہے؟ کہتے ہیں: اگر تم کسی شخص کی صداقت، کسی شخص کا دین، کسی شخص کی امانت کو پہچاننا چاہتے ہو تو اس امر کو پہچانو کہ وہ علی سے محبت رکھتا ہے یا بغض رکھتا ہے؛ اگر تم یہ دیکھو کہ وہ علی سے محبت رکھتا ہے تو جان لو کہ وہ کذاب و خبیث و نجس و پلید ہے جو کچھ کہہ سکتے ہو، کہہ ڈالو!!! ان اصطلاحات اور الفاظ کو استعمال کرنے پر کوئی بحث و نزاع نہیں ہے۔
    لیکن اگر تم نے یہ جان لیا کہ وہ علی سے بغض رکھتا ہے اور علی کو گالی دیتا ہے اور علی پر شماتت کرتا ہے اور لعن علی سے قرب الٰہی کا قصد کرتا ہے تو یہ امر اس کی دیانت، اس کی صداقت، اس کی امانت پر دلالت کرتا ہے؛ یہاں تک کہ امام ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں: ناصبیوں میں اصل یہ ہے تاآخر۔۔۔۔۔اور پھر ان کیلئے تاویلیں کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
    لہٰذا آپ کو یہ منہج ملے گا جس پر اہل سنت کے حدیث کے امام الآئمۃ نے کامل اعتماد کیا ہے؛ اور وہ ہیں امام بخاری؛ ان کا یہ منہج ہے کہ جب راوی شیعہ ہو تو اس وقت بصورت نادر اس سے نقل کرتے ہیں؛ تاہم اگر وہ ناصبی ہو تو وہ مورد وثوق، مورد قبول، صدوق اور اہل دیانت ہے !

    • تاریخ : 2017/07/29
    • صارفین کی تعداد : 1470

  • خصوصی ویڈیوز