مقالات و آراء

  • امام حسین (ع) پر گریہ و زاری کی فضیلت

  • ⬛️◼️◼️▪️▪️◼️◼️⬛️

    علامہ حر عاملی کی کتاب "وسائل الشيعۃ” کی چودھويں جلد ميں ايک طويل روايت ہے جس کے مختصر حصے کی طرف اشارہ کرتا ہوں:

    محمد بن علی ماجيلويہ نے علی بن ابراہيم سے اور انہوں نے اپنے والد ہاشم سے اور انہوں نے ريان بن شبيب سے جو ثقہ ہيں اور انہوں نے امام رضا(ع) سے نقل کيا ہے ؛ روايت مشہور ، معتبر اور صحيح ہے۔

    امام (ع) نے فرمايا : اے پسرِ شبيب! اگر کسی چيز کے ليے گريہ کرنا چاہو تو حسين بن علی(ع) کے ليے گريہ کرو۔

    پس ہمارے نزديک بکا(گريہ و عزادارى) کی روايت صحيح ہے۔

    (پھر امام (ع) فرماتے ہيں) کيونکہ ان کو اس طرح ذبح کيا گيا جس طرح بھيڑ کو ذبح کيا جاتا ہے اور ان کے ساتھ ان کے خاندان کے اٹھارہ مردوں کو قتل کيا گيا جن کا روئے زمين پر کوئی ثانی نہيں تھا۔

    عبارتوں کی جانب توجہ فرمائيں ، وقت نہيں ہے ورنہ ہم ان پر رکتے :

    بتحقيق سات آسمانوں اور زمين نے ان کے قتل پر گريہ کيا۔

    آسمان کے ان پر گريہ کرنے کا معنی کيا ہے؟

    اے پسرِ شبيب! اگر تو نے حسين (ع) پر اس طريقے سے گريہ کيا کہ تمہارے اشک تمہارے رخسار پر جاری ہو جائيں تو اللہ تعالى تمہارے تمام صغيرہ و کبيرہ گناہوں کو خواہ کم ہوں يا زيادہ ، بخش دے گا ۔ اے فرزندِ شبيب! اگر خدا سے اس حال ميں ملاقات کرنا چاہتے ہو کہ تمہارے اوپر کوئی گناہ نہ ہو تو حسين(ع) کى زيارت کرو۔

    2)وسائلِ شيعہ ميں اس حوالے سے بہت سى روايات ہيں :

    روايت نمبر 19699 يہ ہے: شيخ حسن بن محمد طوسی نے "امالی” ميں اپنے والد سے اور انہوں نے ….الخ سے روايت کی ہے کہ امام صادق(ع) نے فرمايا: ہر قسم کی گريہ و زاری مکروہ ہے سوائے امام حسين(ع) پر گريہ و زاری کے۔

    3)تیسری روايت ميں ابی حمزہ نے امام صادق(ع) سے نقل کيا کہ ميں نے امام (ع) کو يہ فرماتے سناکہ بندے کے ليے کسی بھی مصيبت ميں گريہ و زاری مکروہ ہے سوائے حسين ابن على(ع) پر گريہ و زارى کے اور يقينا اسے اس کا اجر ملے گا.

    4)امام باقر (ع) نے عاشورہ کے دن دور و نزديک سے امام حسين(ع) کی زيارت کے بارے ميں فرمايا: پس وہ حسين(ع)پر گريہ و زاری کرے اور جو بھی اس کے گھر ميں ہو اور تقيہ نہ کرتا ہو؛ اسے گريے کا امر کرے۔

    کيونکہ اس زمانے ميں کچھ لوگ ايسے تھے جو تقيہ کرتے تھے اور ڈرتے تھے کيونکہ حکومتيں عزاداری کی اجازت نہيں ديتی تھيں بالخصوص بکی اميہ اور پھر بنی عباس کے زمانے ميں ۔

    پھر فرماتے ہیں :اور اپنے گھر ميں اظہارِ غم و اندوہ کے ساتھ مصيبت (مجلس عزا) منعقد کرے اور ايک دوسرے کو امام حسين (ع) کی مصيبت پر تعزيت پيش کريں ميں ان  کا ضامن ہوں گا۔

    • تاریخ : 2017/09/23
    • صارفین کی تعداد : 1307

  • خصوصی ویڈیوز