مقالات و آراء

  • حضرت فاطمہ زہرا(ع) کا مقام اور مظلومیت مصادرِ اہل سنت کی روشنی میں [سلسلہ وار مباحث(8)]

  • سویڈن سے حسین: السلام علیکم ۔۔۔۔۔ جناب سید آپ نے سیدہ فاطمہ زہراء کے فضائل بیان کیے ہیں اور ان پر اکتفا کیا ہے جبکہ اس طرح کے فضائل عائشہ صدیقہ وغیرہ کے بھی ہیں !!!
    سید: اب یہ حدیث ہے؛ اللہ آپ کی مغفرت فرمائے؛ میرے عزیز! میں نے عائشہ کے بارے میں تو بات نہیں کی ، میرے یہ عزیز انشاء اللہ اہل علم میں سے ہیں؛ آپ جا کر ایک روایت ایسی ڈھونڈ کرلائیں جو ان شرائط پر پورا اتری ہو جن کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے؛ صحیح اور متفق علیہ ہو؛ آپ میرے سامنے اس کا ذکر کریں؛میں خدا کو حاضرسمجھ کر کہہ رہا ہوں کہ اسے پروگرام میں نقل کروں گا.
    میزبان: حضرت فاطمہ زہراء (ع) کے فضائل کو ذکر کیا گیا ہے؛ اس میں مسئلہ ہی کیا ہے؟
    اگر ہم ام المومنین عائشہ کی کسی فضیلت پر بات کریں تو کیا واجب ہے کہ ہم جناب اسماء وغیرہ کی فضیلت پر بھی بات کریں ؟!!
    سید: خدا کی قسم! عجیب ہے یا جب آپ عائشہ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو کیا زہراء (ع) کے بارے میں بات کرتے ہیں؟
    میزبان: اور یہ آپ کا رسول اللہ(ص) کیلئے احترام ہے۔
    سید: واقعا عجیب ہے؛ گویا انہیں برا لگ رہا ہے کہ ہم زہراء (ع) کے بارے میں بات کر رہے ہیں!
    میزبان: انشاء اللہ ہم اس کا حسن و خوبی پر حمل کرتے ہیں۔
    عادل عراق سے: السلام علیکم! خدا کا شکر ہے جس نے ہمیں آپ کے ہاتھوں ہدایت دی؛ محمد وآل محمد کی برکت سے؛ میں وہابی تھا کرکوک شہر سے اور حویجہ کے علاقے سے؛ لیکن اللہ تعالٰی نے آپ کے ہاتھوں علم کے دروازے کھول دئیے؛ جب میں نے اپنے سنی مصادر کو ٹٹولا؛ بالخصوص صحیح بخاری و صحیح مسلم اور کتاب ملل و نحل اور دوسرے بہت سے مصادر کو؛ تو مجھے فاطمہ زہراء بنت محمد رضی اللہ عنھا کے واقعا بڑے روشن فضائل ملے؛ جیسا کہ میرے پاس موجود صحیحین میں ہے کہ نبی(ص) فاطمہ(ع) کی تعظیم کرتے تھے اور ان کی تجلیل کرتے تھے حتی ایک دن ام المومنین عائشہ نے کہا: یا رسول اللہ ! آپ کی بیٹی فاطمہ کا سن زیادہ ہو چکا ہے لیکن آپ ابھی تک ان کے ہاتھوں کو بوسہ دیتے ہیں؛ تو آپ (ص) نے فرمایا: اے عائشہ! اللہ تعالٰی نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں ان کے ہاتھوں کو بوسہ دوں؛ یہ جو تعریف آپ نے ذکر کی ہے اللہ تعالٰی کے لطف سے ہے؛ اور میں صحیح مسلم اور صحیح بخاری میں دیکھتا ہوں کہ فاطمہ (ع) نے اس حال میں وفات پائی کہ آپ شیخین پر عضبناک تھیں کہ جس کا سبب ہمیں معلوم نہیں ہے۔
    ابراہیم سعودیہ سے: السلام علیکم! میں آپ کی کاوشوں کا شکرگزار ہوں ۔ میں خدائے برتر و قدیر سے دعا کرتا ہوں کہ وہ انہیں سیدھے راستے کی ہدایت دے اور بہترین اعمال کی توفیق عطا کرے اور جواب دیتے ہوئے جس ادب کا لحاظ کرتے ہیں میں اس پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
    سید: خدا ہمارے لیے راہ درست کی طرف ہدایت کے مقدمات فراہم کرے اور دعا ہے کہ اللہ تعالٰی ہمیں اس پر ثابت قدم رکھے بحق محمد و آل محمد(ص)۔
    میزبان: ہدایت کا قضیہ ضروری ہے کہ انسان کے ساتھ آخری لحظہ تک جاری رہے کیونکہ محمد و اہل بیت کرام(ع) کے سوا کوئی شخص بھی معصوم نہیں ہے۔
    ابوعمراسپین سے: آپ دونوں کو سلام ! میں دو واقعات ذکر کرنا چاہتا ہوں؛ ایک واقعہ جو میرے ساتھ پیش آیا؛ یہ مجھے ابھی سید حیدری نے یاد دلایا کہ رسول اللہ (ص) اپنی بیٹی فاطمہ(ع) کیلئے کھڑے ہوتے تھے؛ اسی طرح مکتب اہل بیت(ع) کے علماء کا اخلاق ان کے علوم پر غالب تھا۔
    تیس برس قبل میں نے امام خمینی(رہ) کی قم میں یا طہران میں زیارت کی؛ عورتوں کے وفد کے ساتھ یورپی خواتین ان کی زوجہ کے کمرے میں داخل ہوئیں؛ اور سب کی سب ان سے سوال کرنے اور مختلف اشیاء کے بارے میں باخبر ہونے کے لیے بے تاب تھیں .
    انہوں نے ان سے کہا: جب سے میری امام خمینی(رہ) سے شادی ہوئی ہے جبکہ میں ایک کم سن لڑکی تھی؛ جب بھی میں کمرے میں آتی وہ میرے احترام میں کھڑے ہو جاتے تھے؛ اور میرا استقبال کرتے تھے؛ کیا تم میں سے کسی کا شوہر اس کیلئے گھر میں کھڑا ہوتا ہے تو سب کی سب خاموش ہو گئیں یہ اہل بیت کا اخلاق ہے؛ میں ایک سنی شخص ہوں؛ اور اپنی سنیت سے محبت کرتا ہوں؛ لیکن یہ میرے لیے اس امر سے مانع نہیں ہے کہ میں حق کہوں اور حق کی پیروی کروں؛ وہ جہاں کہیں بھی ہو؛
    دوسری چیز سید کمال حیدری نے جو ذکر کی کہ امام بخاری و مسلم نے شیعہ سے نقل نہیں کیا؛ یہ درست نہیں ہے۔
    سید: نہیں نہیں ! میں نے ایسا ہرگز نہیں کہا ۔۔۔ میں نے کہا ہے کہ انہوں نے شیعہ سے زیادہ نقل نہیں کیا بلکہ انہوں نے ان لوگوں سے زیادہ نقل کیا ہے؛ میں یہ اس لیے واضح کر رہا ہوں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کل کو یہ کہنا شروع کر دیں کہ سید نے یہ کہا ہے۔
    علی بحرین سے: السلام علیکم! اہل سنت والجماعت ان ہستیوں کی محبت کے واسطہ سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں جن کے بارے آپ بات کر رہے ہیں۔
    سید: آپ میرے عزیز ہیں؛ میں نے یہ بات کی ہے؟ کیا میں نے یہ کہا ہے کہ اہل سنت بغض رکھتے ہیں؛ میں نے تو برعکس کہا ہے؛ ہم نے کہا ہے کہ تمام اہل سنت کا علی(ع) کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے؛ مسئلہ اموی خط کے ساتھ ہے جو علی
    (ع) کی محبت کو تشیع شمار کرتا ہے؛ میں نے فرق بیان کر دیا ہے!
    میزبان: ہم نے شیخ احمد کبیسی کی مثالیں دی ہے اور ہم نے ان کے ساتھ حال ہی میں پیش آنے والے حادثے کے متعلق آپ کو بتایا ہے۔
    سید: آپ نے دیکھا کہ اس مرد پر کیسی تہمتیں لگائی گئی ہیں؛ کیونکہ وہ اصطلاحی معنوں میں شیعہ نہیں تھے اس نے صرف یہ کہا تھا کہ ہماری ساری مصیبتیں معاویہ اور بنو امیہ کی وجہ سے ہیں!
    میزبان: برادر علی! ہمیں یہ یقین ہے کہ حقیقی اہل سنت والجماعت علی(ع) سے محبت رکھتے ہیں۔
    محمد برطانیہ سے: السلام علیکم ! بخاری کے رجال کے موضوع پر میں نے سید محمد حسین شرف الدین الموسوی کی کتاب المراجعات میں پڑھا ہے کہ ان کی تحقیق کے مطابق بخاری کے رجال میں سے ننانوے شیعہ ہیں؛ اور اہل کوفہ میں سے ہیں؛ یہ بات درست ہے یا نہیں میری درخواست ہے کہ سید اس پر تحقیق کریں۔
    سید: عزیزم! ہماری یہاں پر بحث رجالی نہیں ہے؛ میں نے آپ سے کہا ہے کہ حتی اگر بخاری میں ایک بھی شخص ناصبیوں میں سے ہو اور وہ بخاری کے رجال میں ثقہ ہو؛ تو کیا اس پر سوال نہیں اٹھے گا؟
    بخاری کے سارے رجال بنیادی طور پر شیعہ ہوں؛ میں آپ کے ساتھ یہ فرض کر لیتا ہوں؛ لیکن بخاری کے رجال میں ایسے لوگ موجود ہیں جن کا ناصبی ہونا ثابت ہو چکا ہے؛ علامہ البانی کی تعبیر ہے کہ وہ علی(ع) سے بغض رکھتا ہے اور وہ ثقہ ہے؛ آخر خدا کو حاضر سمجھ کر بتائیں کہ کیا منطق ہے؟
    اگر میں کسی دن اس مختصر وقت میں جو ہمیں دیا گیا ہے؛ بخاری کے رجال پر گفتگو کر سکا تو آپ کیلئے ان لوگوں کی تعداد واضح ہو جائے گی جن سے انہوں نے نقل کیا ہے۔
    میزبان: جناب سید! اہل سنت کے گروہ میں ایک مسئلہ ہے شاید اسے ہم واضح طور پر دیکھتے ہیں؛ وہ ایسے دو شخصوں کو "رضی اللہ” مانتے ہیں جو منہج اور عقیدے میں ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں؛
    سید: یہ معرفت کے فقدان کی وجہ سے ہے؛
    میزبان: سیدنا معاویہ نے سیدنا علی کیساتھ قتال کیا؛
    سید: میں بھی آپ کو کہتا ہوں کہ قاتل ومقتول دونوں کو رضی اللہ مان لینا ممکن نہیں ہے؛ ظالم و مظلوم دونوں کو رضی اللہ کہنا ممکن نہیں؛ مومن اور منافق پر رضی اللہ ممکن نہیں ہے؛ یہ ممکن نہیں ہے؛
    میزبان: مومن اور منافق کیسے ہو گا:
    سید: آپ صرف اس شخص(حاکم نیشاپوری) کو فرض کیجئے؛ ہماری بحث یہ ہے کہ ان کے یہاں یہ منطق موجود ہے؛ ہم نے میزان الاعتدال اور دوسری کتب سے آپ کو پڑھ کر سنایا ۔ رابطہ کرنے والے تمام عزیز سے گزارش ہے کہ آپ ادھر ادھر کی بحثوں میں کیوں جاتے ہیں! میری اصل بحث یہ نہیں تھی کہ بخاری کے رجال کون ہیں تاکہ آپ یہ کہیں: فلاں نے کہا ہے یا فلاں نے نہیں کہا ہے؛ میری بحث یہ تھی کہ جب وہ شیعہ تک پہنچتے ہیں تو کہتے ہیں ان پر طعن ہے بلکہ حاکم نیشاپوری پر طعن ہے کیونکہ یہ شیعہ سے نقل کرتے ہیں؛ لیکن جب وہ نواصب سے نقل کرے تو امام الحدیث بن جاتا ہے؛ میں اس مسئلے پر بات کر رہا ہوں؛آپ دائیں بائیں کے امور کی طرف کیوں جاتے ہیں؟
    ابو عائد عراق سے: السلام علیکم ۔۔۔ «يا علي أنت ولي من بعدي » لوگوں نے اس کا معنی محبت کیا ہے؛ اگر محبت کی صنف وہ ہے جسے سید نے ذکر کیا ہے؛ کہ اگر علی سے محبت رکھتے ہوں گے تو وہ شیعہ، رافضی اور نجس ہوں گے؛ یا یہ محبت ایک دوسری بحث ہے؛ وہ خود کہتے ہیں اگر ولایت کا معنی محبت ہو!!!
    سید: بہت خوب! حق و انصاف یہ ہے، آپ نے کہا کہ ولایت والی احادیث کا معنی محبت ہے؛ اور ہم نے جا کر علی(ع) سے محبت کر لی؛ تو ہم نجس، خبیث اور غالی بن گئے؛ خدا کی قسم! یہ عجیب وغریب ہے؛ ہمیں معلوم نہیں ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں۔ نہ وہ آپ کو کہہ رہا ہے کہ یا ہمارے ساتھ ہو جاؤ ورنہ نجس خبیث اور فلاں ہو جاؤ گے؛ یہی تکفیری روش ہے؛ یہ عام اسلامی روش نہیں ہے؛ مسلمان شیعہ اور سنی مل کر رہتے چلے آ رہے ہیں؛ یہ اسلامی ممالک اور غیر اسلامی ممالک میں رہنے والے تمام مسلمان !
    میرے عزیزو! ہماری اصل مشکل اموی روش کے ساتھ ہے؛ اس تفکر کے ساتھ ہے جس کی بنیاد ابن تیمیہ جیسوں نے ڈالی ہے؛ اس روش کے ساتھ ہے جسے آج وہابیت اور اس کے پیروکار چلا رہے ہیں؛ یہ وہ لوگ ہیں جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ یا تو معاویہ کو "رضی اللہ” مان لو ورنہ تم زندیق اور خارج از اسلام ہو؛
    میزبان: یہ قضیہ شیعوں سے مخصوص نہیں ہے؛ تمام مسلمانوں کا ہے؛
    سید: تمام مسلمانوں کا ہے اور اس کے علاوہ بھی دسیوں مثالیں موجود ہیں؛
    میزبان: ہم سید بزرگوار کے مشکور ہیں۔

    • تاریخ : 2017/12/10
    • صارفین کی تعداد : 1274

  • خصوصی ویڈیوز