مقالات و آراء

  • حضرت فاطمہ زہرا(ع) کا مقام اور مظلومیت مصادرِ اہل سنت کی روشنی میں [1-2]

  • بسم الله الرحمن الرحيم
    و بہ نستعین و الصلاۃ و السلام علی سیدنا محمد و آلہ الطیبین الطاھرين

    میزبان: محترم ناظرین! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، اللہ تعالٰی آپ کو زہرائے بتول صدیقہ کبریٰ کے مصائب پر عظیم اجر و ثواب عطا فرمائے؛ آپ(ع) پر، آپ(ع) کے شوہر(ع) پر، آپ(ع) کے والد بزرگوار(ص) پر اور آپ(ع) کے معصوم بیٹوں(ع) پر اللہ کا سلام ہو، میں اس پروگرام میں آپ کو خیر مقدم پیش کرتا ہوں اور ہم اس میں اس موضوع کو مکمل کریں گے کہ جسے آیت اللہ سید کمال حیدری نے "حضرت فاطمہ زہراء(ع) کی شان اور مظلومیت سے متعلق مباحث” پر مشتمل گزشتہ پروگرام میں پیش کیا تھا؛ اس پروگرام میں ہم انشاء اللہ اس موضوع کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے اور انشاء اللہ "عقائدی مباحث” کے اگلے پروگرام میں بھی یہ بحث جاری رہے گی؛
    میں آیت اللہ سید کمال حیدری کو خوش آمدید کہتا ہوں؛ اللہ تعالٰی آپ کو آپ کی جدہ زہراء سلام اللہ علیھا کی مصیبت کے احیاء پر اجر و ثواب عطا فرمائے؛
    جناب سید! اس بحث کا ابتدائیہ جسے آپ نے عقائدی مباحث کے گزشتہ پروگرام میں شروع کیا تھا؛
    سید : دراصل میں اس تمہید کے اندر عزیزان گرامی سے بات چیت کو طول نہیں دینا چاہتا؛ میں براہ راست بحث میں داخل ہونا چاہتا ہوں؛ اس مقام پر بعض اوقات یہ سوال کیا جاتا ہے کہ زہرائے بتول سلام اللہ علیھا کی شان اور فضائل پر بحث کی کیا ضرورت ہے؟!
    درحقیقت اس پر بحث کے بہت سے پہلو ہیں؛ اس وقت میں ان نتائج اور مترتب ہونے والے پہلوؤں پر بحث کے درپے نہیں ہوں؛ مگر جو میری بحث سے مربوط ہے وہ یہ کہ میں زہرائے بتول، صدیقہ اور شہیدہ جیسا کہ ہمارے یہاں کی صحیح نصوص میں وارد ہوا ہے؛ کی شخصیت کی معرفت کے ذریعے؛ آپ (ع) کی شخصیت اور رسول اللہ کے نزدیک آپ (ع) کے علمی اور معرفتی وزن کا جائزہ لے کر میں اس جدوجہد کا جائزہ لوں گا جو آپ نے رسول اللہ (ص) کے بعد قائم ہونے والی حکومت کے خلاف فرمائی؛
    واضح سی بات ہے کہ جب تیسرے یا چوتھے درجے کے انسان کی جانب سے کوئی جدوجہد سامنے آئے تو اس کی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی سطح کا وزن رکھنے والی شخصیت سے صادر ہونے والی جدوجہد جتنی قیمت نہیں ہو گی؛ یہ پہلا نکتہ ہے؛
    دوسرا نکتہ: جب ہم زہراء (ع) کی شخصیت کی معرفت حاصل کر لیں گے تو ہم اس گھناؤنے ظلم کی سنگینی کو پرکھ سکیں گے جو آپ کے گھر پر کیا گیا؛ حتی اگر وہ اس مبارک گھر کو جلا ڈالنے کی دھمکی کی حد تک ہی کیوں نہ ہو؛ وہ گھر جس کے دروازے پر؛ اس گھر کے دروازے پر رسول اللہ (ص) کھڑے ہو جاتے تھے؛ اور اس دروازے کے دونوں پٹ پکڑ کر اہل بیت کیلئے فرماتے تھے: {إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّہ لِيُذْھبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَھلَ الْبَيْتِ وَيُطَھّرَكُمْ تَطْھيرًا}
    اس گھر کی عظمت اس سطح کی ہے، یہاں تک کہ دھمکی بھی اسلام کی رو سے مقدس ترین مقام کی بے حرمتی اور عظیم ترین گناہ ہے؛
    تیسرا نکتہ: جس کا میں اس کے ذریعے جائزہ لینا چاہتا ہوں؛ آپ(ع) کے مقام، فضائل و مناقب اور اس شخصیت کے وزن کی معرفت پر رک کر؛ وہ اس معنوی خسارے کے حجم کا جائزہ لینا ہے جس سے مسلم امہ دوچار ہوئی ہے اور اس سے دوچار ہی رہے گی یہاں تک کہ وہ یوم موعود آن پہنچے جس میں آپ کی قبر ظاہر ہو گی؛ کیونکہ کسی کے ذہن میں اس کا تبادر نہیں ہوتا؛ آپ اب رسول اللہ (ص) کی قبر کو دیکھ لیجئے؛ ہدایت کی کرنوں کے اہم ترین مراکز میں سے ہے؛ بلکہ سب سے اہم مرکز ہے؛ کیونکہ سینکڑوں ملین مسلمانوں کا اس مقدس مقام کے ساتھ تعلق ہے؛ اور یہی صورتحال ہے کہ جب آپ مثلا امیر المومنین (ع) کے حرم کو دیکھتے ہیں اور باقی مقامات بھی اسی طرح ہیں؛ مگر ہم ان معنوی آثار سے محروم ہیں جو آپ (ع) کی قبر اور ضریح کے ساتھ ارتباط سے متعلق ہیں؛ اسی لیے ہمارے لیے اس کے راز کا جائزہ لینا ضروری ہے؛ کیوں صحیح، واضح اور صریح نصوص کے ساتھ آپ (ع) نے یہ وصیت کی کہ ان کا نشان قبر مٹا دیا جائے؛ اس کا کیا راز ہے جس قدر ہم سمجھ سکیں؛ اس کی حکمت کیا ہے جس کا آپ (ع) نے ارادہ فرمایا؛ وہ کون سا سوال ہے جسے آپ (ع) نے تا قیام قیامت تک کے مسلمانوں کے لیے اٹھانا چاہا؛ کہ ہر مسلمان اپنے آپ سے یہ پوچھے: آخر کیوں سیدہ نساء العالمین(ع) ؛ کم از کم جیسا کہ صحیح نصوص میں وارد ہوا ہے: «سيدۃ نساء أھل الجنۃ» وصیت فرما رہی ہیں کہ ان کی قبر کا مقام معروف نہ ہو؛ یہ کچھ امور ہیں اور دیگر کا ہم اس پروگرام اور بعد والے پروگراموں میں جائزہ لینے کی کوشش کریں گے۔
    میزبان: جناب! جہاں تک اولیاء اور آئمہ کی قبور کا تعلق ہے تو مجھے سمندر پار کے ایک مسلمان جو مشایخ میں سے ہیں؛ کی بات یاد آ رہی ہے وہ کہتے ہیں: ہم سوویت دور میں اپنے اسلام کی حفاظت اولیاء و محدثین کی ان قبور کے ذریعے کر سکے ہیں جو ان علاقوں میں تھیں۔
    سید: میں آپ کو کہہ چکا ہوں؛ یہ اب پوری دنیا میں ہے؛ صرف اسلام میں نہیں ہے؛ یعنی جب آپ جاتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ صالحین، اولیاء؛ یہ مراکز، مزارات اور قبور نور کی تجلیوں کے مراکز ہیں اور جو ان کا عقیدت مند ہے ان کیلئے ہدایت کا سامان ہیں۔

    • تاریخ : 2017/12/16
    • صارفین کی تعداد : 1488

  • خصوصی ویڈیوز