مقالات و آراء

  • حضرت فاطمہ زہرا(ع) کا مقام اور مظلومیت مصادرِ اہل سنت کی روشنی میں[5-2]

  • میزبان: معزز ناظرین! ہم مقام زہراء (ع) کے حوالے سے دیگر نصوص کے بارے میں بھی سوال کرنا چاہتے تھے لیکن پروگرام کا مختصر وقت اس کی راہ میں حائل ہے؛ ان شاء اللہ ہم جناب سید کے ساتھ اس بحث کو کل رات یعنی شب جمعہ کو مکمل کریں گے؛ اس حصے میں ہم آپ کے ٹیلیفون، سوالات اور خیالات سے مستفید ہوں گے؛
    ہمیں کویت سے ٹیلیفون کال موصول ہوئی ہے:
    ابو ہاشم کویت سے؛ السلام علیکم! میں جناب سید سے گزشتہ نشست میں یہ سوال کرنا چاہتا تھا؛ کہ انہوں نے رسول اللہ (ص) کے قیام، جلوس یعنی آپ (ص) کی حرکت کو وحی قرار دیا؛ تو کیا یہ مجاز ہے یا حقیقت؟ کیا آپ (ص) کا قیام و جلوس اللہ عزوجل کی وحی ہے؟
    دوسرا سوال: آپ کے کچھ دیر قبل کے کلام کی رو سے جب رسول (ص) کا جسد کونین سے زیادہ عظیم ہے؛ تو کیا وہ خاتون جس کے ساتھ رسول اللہ (ص) نے زندگی بسر کی؛ اور وہ آپ (ص) سے حاملہ ہوئیں اور بچے کو جنم دیا تو پھر اس کا کیا مقام ہو گا؟
    جوا ب:
    سید: وعلیکم السلام! جی ہاں، عزیزم! ہمارے لیے یہ ثابت ہے کہ نبی (ص) کا قول، فعل اور تقریر یہ سب ہم پر حجت ہیں اور یہ عملی سنت ہیں یا قولی سنت ہیں؛ بالخصوص جب آپ (ص) سے کسی فعل کا تکرار ہو؛ جیسا کہ روایت کی دلالت ہے؛ وہ ایسا کیا کرتے تھے؛ جب بھی آپ (س) تشریف لاتی تھیں؛ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ (ص) ایک حقیقت کو بیان کرنا چاہتے تھے؛ کہ یہ سنت ہے (بہت خوب) اور اس کے ذریعے آپ (ص) اس ہستی کی شان بیان کرنا چاہ رہے تھے جس کیلئے یہ عمل انجام دے رہے تھے۔
    میزبان: وہ کہنا یہ چاہتا ہے کہ یہ اتنا باعظمت بدن، یعنی یہ بدن ازواج کے ساتھ رہا؛ اور وہ اس سے حاملہ ہوئیں؛ تو کیا یہ امر زوجہ کی عظمت کو بیان کرتا ہے؟
    سید: نہیں، خدا شاہد ہے؛ اگر شرائط پوری ہوں، اور دیگر امور مکمل ہوں؛ اس وقت ہم کہیں گے کہ یہ بات درست ہے یعنی اگر وہ ازواج یا دوسرے لوگ یا قریبی اس راہ کے راہی ہوں جس پر آپ (ص) تھے؛ ورنہ آپ (ص) کے دوسرے چچا اور خالائیں اور اسی طرح جو قریبی ایمان نہیں لائے؛ ان کے بارے کیا کہا جائے گا؛ لہٰذا بات زوجیت یا دوسری چیزوں کی نہیں ہے؛ اسی لیے ہم نے کہا ہے کہ عزیزوں نے یہ کوشش کرنے کا قصد کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو ایک احساساتی رنگ دے دیں؛ یہ باپ بیٹی والا قضیہ ہے؛ باپ بیٹی کے لیے اس کی محبت کے سبب کھڑا ہوتا تھا۔
    محمد سوڈان سے: السلام علیکم ایک سلفی نے حال ہی میں یہ حدیث ذکر کی ہے؛ کہ عورتوں میں سے چار کامل ہیں؛ اس نے سیدہ فاطمہ کو ام المومنین عائشہ سے تبدیل کر دیا ہے!
    جواب :
    سید: وعلیکم السلام! یعنی اس نے فاطمہ (ع)کو بدل کر عائشہ کر دیا ہے۔
    نہیں، میرے عزیز! اس طرح کی حدیث کی کوئی اصل نہیں ہے؛ اور اگر کوئی صحیح مصدر یا کوئی سند خواہ ضعیف ہی کیوں نہ ہو؛ موجود ہو تو مجھے پیش کریں؛ یہ موضوعات میں سے ہے جنہیں لوگوں نے وضع کیا ہے تاکہ وہ عائشہ کو فضیلت دیں یا انہیں عالمین کی ان چار عورتوں میں سے ایک قرار دیں۔
    (پس) یہ حدیث موضوع ہے؛ بلکہ یہ ان معاصرین کی طرف سے ہے تاکہ وہ زہراء (ع) کی شان کو کم کر سکیں؛ کیونکہ عزیزو! واقعا معلوم ہونا چاہئیے؛ وہ کسی بھی قیمت پر اس قامت کو چھپانا چاہتے تھے، زہراء (سلام اللہ علیھا) کی قامت کو؛ کیونکہ یہ اگر سامنے آ گئی اور انہوں نے بیعت نہ کی، تو بہت بڑا سوالیہ نشان کھڑا ہو جائے گا؛ کس پر؟ اس حکومت و خلافت کے شرعی جواز پر جو رسول اللہ (ص) کے بعد قائم ہوئی تھی۔
    ابو عمر امارات سے: السلام علیکم ورحمۃ اللہ،جناب سید کمال حیدری! بارك الله فيك، اللہ آپ کو خیر وبرکت دے؛ شروع میں چاہوں گا کہ میرا مواخذہ میری عقل کے مطابق کیجئے گا؛ ہمیں نبی (ص) کی اپنی بیٹی فاطمہ (ع) کے ساتھ محبت میں کوئی اختلاف نہیں ہے؛ مگر آپ نے یہ مقام کیوں بنا دیا ہے؛ یعنی آپ نے ان کی شان بڑھا دی ہے؛ ہمیں معلوم ہے کہ نبی (ص) اپنی بیٹی فاطمہ سے محبت کرتے تھے؛ اور دوسرا سوال: براہ کرم مجھے جواب دیں کہ نبی (ص) کیا شیعہ مذہب پر تھے یا سنی پر؟
    جواب :
    سید: و علیکم السلام!خدا کی قسم میرے عزیز! مجھے کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ (ص) فاطمہ (ع) سے محبت کرتے تھے؛ اس امر میں کوئی شک نہیں ہے؛ لیکن میرا سوال یہ ہے کہ آیا صرف فاطمہ (ع) سے محبت کرتے تھے؛ کیا آپ لوگ نہیں کہتے کہ آپ (ص) کی دوسری دو بیٹیاں بھی تھیں؛ اور ان دونوں سے عثمان نے نکاح کیا؛ تاریخ نے کسی ایک مورد میں بھی ہمیں کیوں نہیں بتایا کہ آپ (ص) نے فاطمہ (ع) کے علاوہ اپنی دوسری بیٹیوں کے لیے یہ عمل انجام دیا؛ کیا آپ نہیں کہتے کہ عائشہ آپ (ص) کے قلب کے سب سے زیادہ نزدیک تھیں! پھر آپ (ص) نے ان کیلئے یہ کام کیوں نہیں کیا حتی ایک مرتبہ بھی انجام نہیں دیا؛ یہ امر میرے عزیزو! اگر وہ فاطمہ (ع) اور چند دوسروں کیلئے یہ کام انجام دیتے؛ تو ہم کہتے، جی ہاں یہ مشترکہ امور میں سے ہے؛ اور اس کی کوئی دلالت نہیں ہے؛ لیکن جب وہ فاطمہ(ع) کو اس عمل کے ساتھ خاص کر رہے ہیں؛؛ ہم نے کسی کو بڑا نہیں بنایا؛ رسول اللہ (ص) نے فاطمہ(ع)کو بڑا اور عظیم بنایا ہے؛ ورنہ اگر ہم بڑا اور عظیم کرنا چاہتے تو آپ کا یہ حق تھا کہ ہم پر غلو کی تہمت لگا دیں؛ مگر رسول اللہ (ص) جب بھی آپ (ع) وارد ہوتیں تو ان کیلئے کھڑے ہو جاتے اور ان کا دست مبارک تھام لیتے اور اس کو بوسہ دیتے اور انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے۔
    میزبان: آپ (ص) نے ہی فرمایا: سيدۃ نساء أھل الجنۃ یعنی جنتی خواتین کی سردار؛
    سید: میں صرف اس حدیث پر ہی بات کرنا چاہتا ہوں؛ دوسری احادیث کی طرف نہیں جانا چاہتا؛ اس کے بعد واضح ہو گا کہ آپ (ص) نے عائشہ کے حق میں نہیں فرمایا کہ وہ مومنات کی سردار ہیں؛ عائشہ کے حق میں نہیں فرمایا کہ وہ جنتی خواتین کی سردار ہیں؛ آپ(ص) نے فرمایا کہ تمہاری دنیا کی منتخب عورتیں چار ہیں لیکن ان میں عائشہ کا ذکر نہیں ہے!!۔
    ہم ذکر کر چکے ہیں کہ ہمارا اختیار کردہ منہج اور اسلوب ان روایات کو پیش کرنا ہے جو صحیح، صریح اور اجماعی ہوں؛ میرے سامنے بخاری کی روایت نقل نہ کریں جو ہمارے ہاں موجود نہ ہو؛ اس کی کوئی قیمت نہیں ہو گی؛ یہ آپ کیلئے حجت ہے؛ جبکہ ہم وہ روایات نقل کر رہے ہیں جن میں اجماع، صراحت اور صحت ہو!
    میزبان: کیا نبی (ص) شیعہ تھے یا سنی؟
    جواب:
    سید: اس کا جواب عزیزو یہ ہے کہ نبی (ص) صراط مستقیم پر تھے؛ اور ہمارا یہ عقیدہ بھی ہے کہ علی (ع) روشن ترین صورت میں اس "صراط” کے نمائندہ تھے؛ جب ہم علی (ع) کی ہدایت پر عمل پیرا ہوتے ہیں؛ تو اس اعتبار سے کہ نبی (ص) ہی نے ہمیں یہ وصیت فرمائی کہ ہم اس راستے پر چلیں؛ فرمایا: «لا يحبك إلا مؤمن ولا يبغضك إلا منافق» بلکہ اللہ تعالٰی نے فرمایا: {مَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَھاكُمْ عَنْہُ فَانتَھوا} پھر رسول اللہ (ص) نے فرمایا: انیّ تارک فیکُم الثَّقَلَینِ. کِتابَ اللہ و عِترَتی أھل بَیتی ما اِن تَمَسَّکتُم بِھما لَن تَضلّوا اَبَدا؛ مگر میرے عزیز اگر تم عترت کے ساتھ تمسک کرنا چاہتا ہو تو آزاد ہو اور اگر گمراہ ہونا چاہتے ہو تو یہ الگ بات ہے؛ تمہیں آزادی ہے؛ لیکن ہمارے نزدیک یہی ثابت ہے کہ گمراہی سے نجات صرف کتاب و عترت کے ساتھ تمسک سے ہی ہو گی۔
    یٰسین تیونس سے: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ: میں ان احادیث کے حوالے سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ آیا یہ زہراء(عليها صلاة ربی وسلامه عليها) کی مرجعیت پر دلالت کرتی ہیں؟
    جواب :
    سید: بہت خوب، ان کے نزدیک اہم سوال یہ تھا کہ کیا زہراء(ع) کیلئے دینی مرجعیت ہے یا نہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ میرے عزیز بالکل ایسا ہی ہے؛ آپ (ع) کیلئے دینی مرجعیت ہے؛ کیونکہ اس کے بعد عنقریب واضح ہو جائے گا کہ آیا یہ قرآن کی رو سے معصوم ہیں؟ میں عنقریب اس حقیقت کو بیان کروں گا؛ جب آپ (ع) کی عصمت ثابت ہو جائے گی تو یہ بھی ثابت ہو گا کہ آپ (ع) کا قول حجت ہے، جی ہاں! آپ (ع) کوئی ایسی چیز نہیں فرماتیں جسے رسول اللہ (ص) سے اخذ نہ کیا ہو؛ اور آپ (ع) کے قول کی دینی مرجعیت اسی حد تک ہے جس حد تک رسول اعظم (ص) کے قول کی دینی مرجعیت ہے۔
    رائد عراق سے: السلام علیکم ورحمۃ اللہ ، سید کمال حیدری اور پروگرام کے میزبان علاء بھائی کو سلام، جناب سید! جہاں تک احادیث میں تقدیم کی بات ہے؛ فاطمہ زہراء(ع) کے بارے میں جو حدیث ہے کہ وہ نبی (ص) کو بوسہ دیتی تھیں؛ یہ تقدیم و تاخیر نہیں ہے؛ اس میں کھلواڑ ہے جیسے آیہ وضو میں ہوا ہے!!
    جواب:
    سید: نہیں، ہرگز نہیں! قرآن کے ساتھ کسی قسم کا کھلواڑ نہیں ہوا ہے؛ میں ان باتوں سے متفق نہیں ہوں، میں ہرگز ایک کلمہ کی بھی اجازت نہیں دوں گا کہ آپ قرآن کے بارے میں ایسی بات کریں اور یہ کہیں کہ اس کے ساتھ کھلواڑ ہوا ہے؛ ہرگز ایسا نہیں ہے؛ جو قرآن ہمارے ہاتھوں میں ہے یہ وہی ہے جو خاتم (ص) کے قلب پر نازل ہوا اور جس طرح رسول اللہ (ص) اس کی قرائت کرتے تھے اور جس طرح امیر المومنین (ع) اس کی قرائت کرتے تھے اور جس طرح باقی آئمہ (ع) اس کی قرائت کرتے تھے یہ اسی طرح ہمارے پاس ہے۔
    سعودیہ سے عبد العزیز، السلام علیکم!میں ایک چیز کی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں اور میرا ایک سوال ہے؛ جناب شیخ اکثر یہ کہتے ہیں کہ وہ علمی طریقہ میں رغبت رکھتے ہیں یا وہ علمی طریقہ پر بات کر رہے ہیں؛ میرا خیال ہے کہ آپ کا موضوعات کو پیش کرنے کا یہ والا طریقہ کار علمی نہیں ہے؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی کیلئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ ادھر ادھر کی کتابیں لے آئے اور کچھ جملے یہاں سے نقل کر دے اور کوئی جملہ کسی دوسری کتاب سے نقل کر دے؛ اور ان دونوں میں ربط قائم کر دے ۔۔۔؛
    اور برادر میرا دوسرا سوال یہ ہے؛ آخر کیوں اس حدیث کو بڑا بنا کر پیش کیا جا رہا ہے؛ باپ، بیٹی کا استقبال کر رہا ہے؛ اسے بوسہ دے رہا ہے اور اسے اپنے پاس بٹھا رہا ہے؛ یہ بہت فطری اور معمول کی بات ہے؛ پھر مزید یہ کہ آپ کس طرح ہمیں یہ سمجھا رہے ہیں کہ ہم یہ عقیدہ رکھیں کہ نبی (ص) آپ (ع) کے ہاتھ کا بوسہ لے رہے ہیں؛ آپ (ع) کیلئے زیادہ سزاوار یہ ہے کہ اپنے بابا کے ہاتھ کا بوسہ لیں!!
    جواب:
    سید: و علیکم السلام !واللہ، مجھے معلوم نہیں؛ خدا کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ معزز بھائی ڈاکٹر عبد العزیز اگر میری سائیٹ پر یا ٹیلیفون پر مجھے علمی تحقیق اور علمی منہج کے قواعد ارسال کر دیں؛ تو میں ان کا شکرگزار ہوں گا؛ اگر یہ طریقہ جسے میں بروئے کار لا رہا ہوں اور وہ یہ ہے کہ میں اہم ترین علمی کتب یا اہم ترین حدیثی کتب اور اہل اسلام کے اہم ترین مراجع کا سہارا لیتا ہوں؛ یہ سب ادھر ادھر کی کتب ہیں؛ تو پھر وہ اپنے پاس موجود اہم کتب کو ہمارے سامنے پیش کریں تاکہ ہم ان پر اعتماد کریں؛ اور اگر یہ علمی منہج نہیں ہے تو وہ علمی منہج تک ہماری رہنمائی فرما دیں!!
    میزبان: یہ بڑا بنانا کیوں ہے؟
    سید: میرے عزیز! اس کا جواب یہ ہے کہ اگر ہم نے بڑا بنا کر پیش کیا ہوتا تو آپ کی بات درست تھی؛ لیکن رسول اللہ (ص) نے آپ (ع) کو یہ مقام عطا کیا؛ اور آپ (ع) کے ساتھ یہ معاملہ کیا اور آپ کے ساتھ ایسا سلوک کیا!
    کریم ہالینڈ سے: السلام علیکم ! آپ کے پروگراموں کو باقاعدگی سے دیکھنے کے بعد میں متوجہ ہوا ہوں کہ بہت سی کتب جو اہل بیت (ع) کے حقیقی موقف کو بیان کرتی ہیں؛ یہ واضح ہونا چاہئیے کہ تاریخ سے اور ان کتب پر اعتماد کرنے والی اگلی نسلوں کے حقوق سے کس حد تک کھلواڑ کیا گیا ہے؛ میں اس بحث میں حصہ لیتے ہوئے سید کمال حیدری صاحب سے اپیل کروں گا کہ کوئی ایسی عدالت یا ججوں کی کمیٹی ہونی چاہئیے جو ان مکروہ اقدامات کی تحقیق کرے جو تاریخ کی اور اظہار اسلام کرنے والے کی تحریف کرتے ہیں؛ پس ضروری ہے کہ یہ معاملہ علمی گروہوں کے سامنے پیش کیا جائے۔
    یٰسین تیونس سے: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!میں ان احادیث کے حوالے سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ آیا یہ زہرا عليها صلاة ربي وسلامه عليها کی مرجعیت پر دلالت کرتی ہیں؟
    جواب:
    سید: و علیکم السلام! بہت خوب، ان کے نزدیک اہم سوال یہ تھا کہ کیا زہرا (ع) کیلئے دینی مرجعیت ہے یا نہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ میرے عزیز بالکل ایسا ہی ہے؛ آپ (س) کیلئے دینی مرجعیت ہے؛ کیونکہ اس کے بعد عنقریب واضح ہو جائے گا کہ آیا یہ قرآن کی رو سے معصوم ہیں؟ میں عنقریب اس حقیقت کو بیان کروں گا؛ جب آپ (س) کی عصمت ثابت ہو جائے گی تو یہ بھی ثابت ہو گا کہ آپ (ع) کا قول حجت ہے، جی ہاں! آپ (س) کوئی ایسی چیز نہیں فرماتیں جسے رسول اللہ (ص) سے اخذ نہ کیا ہو؛ اور آپ (ع) کے قول کی دینی مرجعیت اسی حد تک ہے جس حد تک رسول اعظم (ص) کے قول کی دینی مرجعیت ہے۔

    • تاریخ : 2018/02/25
    • صارفین کی تعداد : 1244

  • خصوصی ویڈیوز