خبریں

کچھ لوگ مجھ سے یہ سوال کرتے ہیں:کیا وجہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے،انسان کی جنت یاجنہم میں سرنوشت سے چشم پوشی کرتے ہوئے، اسے خلق کر دیا؟! میں اس کے جواب میں کہتا ہوں: "عبادت کے لیے،تاکہ بندے انسانی کمال، بلند مقامات اور بہشت تک پہنچ سکیں"۔پھر جوابا کہتے ہیں: "(کاش کہ) وہ ہمیں پیدا نہ کرتا اور نہ ہی جنت و جہنم میں بھیجتا" ۔

مخلوقات کی تخلیق کو سمجھنے کیلئے،پہلے اللہ تعالیٰ کے وجود کا اقرار کرنا ضروری ہے اور یہ کہ خدا کے لیے ہی تمام اسمائےحسنٰی ہیں جن میں سے ایک اسم "حکیم” ہے یعنی اسکا کوئی بھی فعل حکمت سے خالی نہیں ہوتا اور اس کا کوئی فعل بھی بےکار اور بےفائدہ نہیں ہوتا۔ خالق کا وجود ثابت ہونے کے بعد ضروری ہے کہ ایک "بہترین نظام” سامنے آئے کیونکہ فرضیہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام اسمائے حسنٰی کا مالک ہے اور "خالق” و”حکیم” ان اسماء میں سے ہیں۔اسی طرح وہ تمام کمالات سے آراستہ بھی ہے۔ پس ضروری ہے کہ اس خالق کا کوئی اثر یا نشانی موجود ہو۔اس جہان میں انسان کی تخلیق اور اس کی آزمائش و امتحان،اس نظامِ احسن کاتقاضا ہے جسے اللہ نےخلق کیا ہے اور اسکے ذریعے ہر چیز کو استوار کیا ہے۔

  • خصوصی ویڈیوز