آیا روح جنس رکھتی ہے ؟ یعنی جیسے ہمارا بدن مذکر یا مونث ہے آیا روح بھی مذکر یا مونث ہوتی ہے؟ میں نے ایک عارف سے سنا ہے کہ روح کی کوئی جنس نہیں ہوتی اور اگر واقعا روح کی جنس نہیں ہے تو حور العین اور غلمانِ جنت جن کا قرآن اور احادیث میں ذکر آیا ہے ، سے کیا مراد ہے ؟
روح مذکر اور مونث میں تقسیم نہیں ہوتی ، بالخصوص ان تعبیرات کے مطابق جو ہمارے ذہن میں ہیں کہ روح کو خاص صفات پر مشتمل ہونا چاہیے ۔ روح چونکہ مجرد ہے لہذا اس میں یہ خصوصیات نہیں پائی جاتیں ، لیکن اس کا لازمہ یہ نہیں ہے کہ عالمِ برزخ میں مرد ، عورت ، حور العین یا غلمان نہیں ہوں گے، یہ چیز ان کے انکار کی دلیل نہیں بنتی کیونکہ دنیا اور برزخ کی خصوصیات مشترک ہیں۔
اور چونکہ ہم جسمانی معاد پر یقین رکھتے ہیں ، لہذا قیامت کے دن وہ خصوصیات جو مرد اور عورت میں پائی جاتی ہیں ، وہاں بھی موجود ہوں گی ۔ اگر ہم بالفرض یہ مان لیں کہ دنیا اور برزخ کی خصوصیات اور احکام اخروی دنیا میں ظاہر نہیں ہوں گے تو اس صورت میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ پھر حور العین ،غلمان یا مرد اور عورت کا کوئی معنی باقی نہیں رہتا ۔
ایسا نہیں ہے کہ روز قیامت زید کی مردانہ خصوصیات اور صفات ختم ہو جائیں گی ، یہ شخص جو دنیا میں زید تھا برزخ میں بھی زید ہو گا اور یہی شخص جو دنیا میں زید تھا آخرت میں بھی زید ہوگا ، یعنی آپ قیامت کے دن اپنے دوست کو دکھیں گے اور کہیں گے کہ یہ وہی فلاں شخص ہے جو دنیا میں میرا دوست تھا ، اپنی بیوی کو دکھیں گے اور کہیں گے یہ دنیا میں میری بیوی تھی ۔
روایات بھی بیان کرتی ہیں کہ مثلا اگر کسی خاتون نے دنیا میں نامحرم کے سامنے اپنے بالوں کو نمایاں کیا تو جہنم میں اس کو بالوں سے لٹکایا جائے گا ؛ پس اس میں زنانہ صفات ہونی چاہیں تاکہ حکم کا اجرا ہو سکے ۔
"روح بحیثیت روح” جنس نہیں رکھتی لیکن اس کی زنانہ اور مردانہ خصوصیات محفوظ ہیں اس معنی میں کہ عورت اور مرد کے روحانی مسائل ایک دوسرے سے جدا ہیں ۔