۱: قرآن کریم نے انسان کو عقیدے کی آزادی کا حق دیا ہے ؛ پس اگر مرتد اپنے ارتداد کا اظہار نہیں کرتا تو اس کا حساب و کتاب اللہ پر ہے ، اسلام تو صرف مرتد کو اسلامی معاشرے کے لیے خطرہ بننے ، اپنے ارتداد کا کھلم کھلا اظہار کرنے ، مسلمانوں کو اشتعال دلانے اور ان کے جذبات کو مجروح کرنے سے روکتا ہے۔
۲: وہ تقلید جس پر علمائے امامیہ کا اتفاق ہے ،شرعی احکام میں کسی مجتہد کی تقلید کرنا ہے جیسے ایک عام آدمی کا کسی ماہر شخص کی جانب رجوع کرنا ۔
۳: مرجع تقلید معصوم نہیں ہے ؛ بلکہ اپنے ہر فتویٰ کے لیے اس کے پاس دلیل ہونی چاہیے اور بغیر دلیل اور شرعی سند کے صادر ہونے والے فتوے کی کوئی قیمت نہیں ہو گی ۔
مرجع سے دلیل طلب کرنا اجتہاد نہیں کہلاتا ؛ بلکہ یہ ہمیں اس چیز کی طرف رہنمائی کرتا ہے جس سے حکم کا استناد کیا گیا ہے۔ مراجع عظام اور فضلا بھی اپنے دروس اور مباحث میں اپنی فقہی آرا کا جائزہ لیتے ہیں ؛ اور مراجع عظام سے جو کچھ صادر ہوتا ہے یہاں تک کہ ان کے غیر فقہی بیانات پر بھی نظر رکھی جاتی ہے ۔
۴: رہنماؤں اور علما کا لوگوں کو گمراہ کرنا ، ان لوگوں کی اندھی تقلید کا نتیجہ ہے جس کو اسلام شدت کے ساتھ رد کرتا ہے ۔