ایک موحد انسان جو وقوف عرفات و مشعر کی بدولت معرفت اللہ کے بلند مقام پر فائز ہو چکا ہے اور اس کی نگاہ میں تمام نفسانی خواہشات کی حیثیت سنگ و خاک کی سی ہے، وہ خالق لاشریک و مہربان کی محبت میں غرق ہے؛ اس صورت میں فطری امر ہے کہ وہ کسی بھی ایسے موجود کو ذبح کرنے سے دریغ نہیں کرے گا جو اس کی راہ میں حائل ہو اور قرب الٰہی کی منازل تک رسائی سے مانع ہو۔ خواہ وہ موجود اس کا عزیز بیٹا، اس کی جان یا اس کی نفسانی خواہشات ہی کیوں نہ ہو۔
عید قربان کے دوسرے نام عید اضحیٰ اور عید خون ہے۔ یہ امر الٰہی کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کا دن ہے، یہ حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی آزمائش اور امتحان کا دن تھا جس میں انہیں کامیابی حاصل ہوئی۔ فَلَمّا اَسْلَما وَتَلّهُ لِلجَبینِ۞وَنادَيْناهُ أَنْ يا إِبْراهِيمُ۞ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيا إِنَّا كَذلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ۞ جب دونوں نے حکم مان لیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹا دیا تو ہم نے ان کو پکارا کہ اے ابراہیم تم نے خواب کو سچا کر دکھایا۔ ہم نیکوکاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں۔
ہم امام زمانہؑ اور تمام مسلمانوں کی خدمت میں بندگی اور فداکاری کی اس عید کے موقع پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اسے ہمارے لیے اور تمام مسلمانوں کیلئے باعث خیر و برکت قرار دے۔
دعا ہے کہ آپ ہمیشہ سلامت رہیں۔