استفتائات

بعض شرعی احکام، شہر کی حدود کے علم پر موقوف ہیں جیسے کسی شہر میں دس دن قیام کرنا اور اس مسافر کا حکم جس کا گزر اپنے شہر سے ہوتا ہے وغیرہ ، شہروں کی حدود کتنی ہوتی ہے؟

بعض شہروں کی پوزیشن ایک جیسی رہتی ہے اور عرف میں ان کی حدود مشخص ہوتی ہے یعنی اس شہر کی آخری عمارتیں۔ لیکن شہروں کی توسیع ، ان کے ایک دوسرے سے نزدیک ہونے اور آپس میں مل جانے کی صورت میں شک ہو جاتا ہے اور یہ  مشخص نہیں ہوتا کہ کیا یہ ایک شہر شمار ہوں گے یا نہیں؟ تو یہاں چند صورتیں ہیں: الف : شہروں کے اطراف میں کچھ محلے اور ٹاؤن بنائے جاتے ہیں  جو یا تو ان شہروں سے جڑے ہوتے ہیں یا وقت گزرنے کے ساتھ شہروں سے مل جاتے ہیں؛ ایسے علاقے شہروں کا حصہ شمار ہوں گے ۔ ب : کچھ ایسے شہر ہیں جن میں سے ہر ایک جدا اور مستقل شہر تھا اور ایک خاص تاریخی حیثیت رکھتا ہے لیکن تعمیرات میں توسیع کی وجہ سے ایک دوسرے سے مل چکے ہیں جیسے کوفہ اور نجف ، کاظمین اور بغداد ، ری اور تہران وغیرہ ایسی صورت میں ان میں سے ہر ایک کو علیٰحدہ شہر شمار کیا جائے گا اور یہ دونوں مجموعی طور پر ایک شہر شمار نہیں ہوں گے۔ ج : یہ صورت بھی دوسری صورت کی طرح ہے، اس فرق کے ساتھ کہ ایک بڑا اور دوسرا چھوٹا شہر آپس میں مل جائیں، اس طرح کہ چھوٹا شہر اس ملاپ کی وجہ سے وقت گزرنے کے ساتھ عرفی اور سماجی اعتبار سے بڑے شہر میں ضم ہو کر ایک ہو جائے؛ تو اس صورت میں پہلی صورت کی طرح دونوں کو ایک شہر شمار کیا جائے گا ۔




  • مربوطہ استفتائات