مقالات و آراء

  • قرآن کریم  میں امامت کی شرائط اور خصوصیات (۱)

  • قرآن کریم میں امام کے لیے ایسی شرائط اور خصوصیات ذکر کی گئی ہیں جن کی شناخت اور ان کا ایک دوسرے سے موازنہ کر کے ہم قرآنی اعتبار سے امامت کی مکمل تصویر کشی کر سکتے ہیں اور اس کے لوازم تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں ۔  ان  آیات میں سے ایک جو امام کی شرائط اور اوصاف کے بارے میں بحث کرتی ہے یہ ہے:

    سورہ انبیاء آیت نمبر ۷۳ : "وَ جَعَلْناھُمْ أَئِمَّۃً یَھْدُونَ بِأَمْرِنا وَ أَوْحَیْنا إِلَیْھمْ فِعْلَ الْخَیْراتِ وَ إِقامَ الصَّلاۃ وَ إیتاءَ الزَّکاۃ وَ کانُوا لَنا عابِدین‏”

    (اور ہم نے انہیں امام  بنایا ہے تاکہ وہ ہمارے حکم سے ہدایت کریں اور ہم نے انہیں نیک کاموں کے کرنے، نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے کی وحی کی اور وہ ہمارے عبادت گزار تھے)۔

    ہدایت، وحی اور عبادت

    جیسا کہ دیکھا جا سکتا ہے کہ مذکورہ بالا آیت میں امام کی چند ایک خصوصیات کو ذکر کیا گیا ہے ہے :

    (1) ہدایت

    (2)  وحی

    (3) عبادت

    آسان الفاظ میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ قرآ ن کریم کی رو سے امام  اسے کہا جائے گا جو :

    اوّلا : روئے زمین پر خدا کے اسم ” ہادی” کا کامل مظہر ہو۔

    ثانیا : کچھ امور از قبیل نیک کاموں کو انجام دینا، نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ دینا ۔۔۔ کی ان کی طرف وحی ہوتی ہے۔

    ثالثا : وہ ایسی شخصیات ہیں جنہیں خدا نے "عابدین” کا نام دیا ہے۔

    اس بات پر توجہ ضروری ہے کہ اگر اس آیت اور اس جیسی دیگر آیات جو امام کی شرائط اور خصوصیات کو بیان کرتی ہیں؛ کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے تو آخر میں یہ امامت کی ایسی تصویر کشی کرتی ہیں جس کا ہر کوئی آسانی سے مصداق نہیں بن سکتا! جب قرآن کریم سے امامت کے لیے ان کلی اور بنیادی شرائط کا استخراج اور استنباط ہوگا تو اس کے مصداق  کو تلاش کرنے کا راستہ  مزید ہموار ہو جائے گا۔

    آیت اللہ حیدری کا نظریہ یہ ہے کہ قرآن کریم میں امام کی (مذکورہ تین اوصاف کے علاوہ بھی) بہت سی دیگر خصوصیات ذکر ہوئی ہیں کہ اگر ہم ان کو امامت کی شناخت کے لیے معیار  اور ملاک بنا لیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ اہل بیت (ع) کے سوا کوئی بھی اس عظیم اور بلند مقام کا مصداق بننے کی شائستگی اور صلاحیت نہیں  رکھتا ؛ نہ اموی اور عباسی خلفا ، نہ اہل سنت کے  پہلے تین خلفا  اور نہ کوئی اور لیکن اگر قرآنی معانی کے لحاظ سے امامت کی  شناخت سے غفلت برتی جائے اور بحث کو فقط روایات اور امامت کی سیاسی اور عرفی تعریف پر ہی مرکوز کر لیا جائے تو امامت کا حقیقی مصداق متعین کرنے کا مسئلہ پوری قوّت سے باقی رہے گا۔

    اس امر کا اضافہ بھی ضروری ہے کہ علامہ حیدری کی نظر میں شیعہ اور سنی متکلمین نے مسئلہ امامت میں اپنی توجہ اور اصلی بحث زیادہ تر امامت اور سیاسی عہدے جو  امامت  کے اوصاف میں سے ایک ہے؛  پر مرکوز کی ہے  اور انہوں نے اپنی کتابوں میں قرآنی امامت پر بہت کم توجہ دی ہے  !

    کتاب "عصمت در قرآن” سے اقتباس ، (ص ۱۱ – ۲۴)

    • تاریخ : 2017/02/20
    • صارفین کی تعداد : 2634

  • خصوصی ویڈیوز