مقالات و آراء

  • قرآن کریم میں عورت کے مقام کی عظمت

  • قرآن کریم میں خواتین کے بلند مقام کی طرف اشارہ کرنے والی آیات میں سے ایک اہم ترین آیت سورہ ضحیٰ کی آیت نمبر ۵ ہے :
    "وَلَسَوْفَ یُعْطِیکَ رَبُّکَ فَتَرْضَیٰ” [اور تمہیں پروردگار عنقریب وہ کچھ عطا فرمائے گا کہ تم خوش ہو جاؤ گے]
    یہ آیت شریفہ پیغمبر اکرم (ص) کے بلند ترین مقام و اکرام کی تصویر کشی کر رہی ہے اور اشارہ کر رہی ہے کہ نبی اکرم (ص) مراتب کمال کے ایسے مرتبے پر فائز ہیں کہ خداوند متعال بھی آپ(ص) کی رضامندی کو جلب کرنے کے درپے ہے ۔ غالبا بندوں کو چاہئیے کہ پروردگار کی رضا کے پیچھے ہوں تاکہ خدا ان سے راضی ہو جائے لیکن بعض اوقات کسی انسان کا مقام اس قدر بلند ہو جاتا ہے کہ خداوند متعال اپنی اُس عظمت کے باوجود، اپنے بندے کو راضی کرنے کے مقام پر ہوتا ہے ۔
    اب اس آیت کی طرف توجہ کرتے ہوئے جسے ابتدائے بحث میں ذکر کیا گیا ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ عطا اور بخشش جس کے ذریعے پیغمبر اکرم(ص) کی رضا حاصل کی گئی؛ کیا ہے ؟
    قرآن کی طرف رجوع کرنے سے مشخص ہو جاتا ہے کہ لفظ "اعطاء”- جسے رسول خدا(ص) کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے – صرف سور کوثر کی پہلی آیت کے شروع میں آیا ہے: "إِنَّا أَعْطَیْنَاکَ الْکَوْثَرَ”
    اس بات میں کہ کوثر کا نمایاں ترین مصداق حضرت فاطمہ زہراء(ع) ہیں؛ کوئی شک نہیں ہے اور اس وقت ہماری بحث اس میں نہیں ہے بلکہ ہمارا مقصود یہ ہے کہ خداوند متعال نے نسل پیغمبر(ص) کو حضرت فاطمہ زہراء(ع)- جو ایک خاتون ہیں – کے وسیلے سے محفوظ کیا ہے اور یہ آیت نبی اکرم(ص) کی نسل پاک یعنی اہل بیت (ع) کے ساتھ مربوط ہے کیونکہ سورہ کوثر کی تیسری آیت میں ارشاد ہوتا ہے: إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُ "کچھ شک نہیں کہ تمہارا دشمن ہی بے اولاد رہے گا”
    پس اس آیت کے قرینہ سے مشخص ہوجاتا ہے کہ نبی اکرم(ص) کی بزرگ اولاد کوثر کے مصادیق میں سے ہے۔
     اب مذکورہ بالا مطالب کو دیکھتے ہوئے، مزید یہ کہنا چاہیے کہ خدا نے اپنے نزدیک خواتین کا بلند مقام ظاہر کرنے – وہ بھی ایسے معاشرے میں جہاں خواتین کی کوئی قدر و قیمت نہ تھی اس طرح کہ جب کوئی لڑکی پیدا ہوتی تھی تو شرم اور غم کی وجہ سے اسے زندہ دفن کر دیا کرتے تھے- خاتم الانبیاء(ص) کی نسل کو آپ(ص) کی دختر(ع) سے قرار دیا اور بیٹی کو بلند ترین عظمت و شرافت نصیب فرمائی کہ جسے دور جاہلیت کے عرب ننگ و عار سمجھتے تھے ۔
    اگر کوئی یہ کہے کہ یہ مقام صرف فاطمہ زہرا(ع) کے ساتھ مختص ہے تو ہم جواب دیں گے کہ اگرچہ کائنات کی خواتین کی سردار حضرت زہرا(ع) ہیں لیکن خداوندمتعال چاہتا ہے کہ دور جاہلیت کے عربوں کو خواتین کی عظمت دکھا دے اور باوجود اس کے کہ پیغمبر (ص) کا سلسلہ نسل بیٹے سے چل سکتا تھا لیکن خدا کا حکیمانہ ارادہ یہ تھا کہ پیغمبر(ص) کی پاک نسل حضرت صدیقہ فاطمہ زہراء(ع) سے آگے بڑھے اور اس کے ذریعے اس جاہل معاشرے کو جو خواتین کی تحقیر کرتے تھے ، خواتین کی عظمت دکھا دے ۔
    اس بنا پر یہ واضح ہوا کہ عطائے الٰہی کہ جس نے پیغمبراکرم(ص) کو راضی کیا ، کا مصداق خواتین کی صنف سے ہے نہ کہ مردوں میں سے اور یہ مسئلہ خداوند متعال کے نزدیک خواتین کی عزت، عظمت اور بلند مرتبے کو واضح کرتا ہے ۔
    (آیت اللہ سید کمال حیدری/درس خارج "فقہ المراۃ” نویں درس سے ماخوذ)

    • تاریخ : 2017/12/18
    • صارفین کی تعداد : 1758

  • خصوصی ویڈیوز