مقالات و آراء

  • سائنس اور دین کا ٹکراؤ (1)

  • کسی پر مخفی نہ رہے کہ سائنسی نتائج اور دینی عقائد کے مابین ٹکراؤ کی  انسانی فکر میں ایک طولانی تاریخ ہے۔ مگر عصر حاضر میں مغربی معاشروں کے اندر یہ مسئلہ آشکار ہو کر سامنے آ گیا۔ یہ لوگ عیسائیت کے اصول و عقائد پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب یہ قضیہ عالم اسلام اور عرب دنیا میں داخل ہوا تو یہاں بھی یہ مسئلہ نمایاں ہو گیا۔

    دائرۃ المعارف الفلسفہ العربیہ جلد :2صفحہ:561 کی عبارت کا متن یہ ہے: سب سے پہلی مشکل جو عربی ڈاروینیت نے کھڑی کی  (یعنی جب ڈارون کا نظریہ ارتقا عرب اور اسلامی دنیا میں داخل ہوا) وہ سائنس اور دین کے مابین ارتباط کا مسئلہ تھا۔ سوال یہ تھا کہ وہ حدود کیا ہیں کہ جو ان دونوں کو ایک دوسرے سے جدا کرتی ہیں اور انسان و کائنات کے بارے میں نظریے کی تشکیل کے حوالے سے ان دونوں کا کیا کردار ہے؟! ہم کن أصول و قواعد پر اعتماد کریں؟! آیا سائنسی اصول و قواعد اور نتائج پر اعتماد کریں  کہ جو علوم طبیعیات اور علوم بشریات (HUMANITIES) سے اخذ ہوتے ہیں۔ ان پر انسانی چھاپ ہے اور ان میں صحت و خطا کا احتمال رہتا ہے۔ یا پھر دینی عقائد و تعلیمات پر کاربند رہیں اور الٰہی جنبے کے پابند رہیں  کہ جس کی طرف یہ عقائد و تعلیمات منسوب ہیں۔ روز بروز بشری نتائج اور الہٰی نتائج(اگر یہ تعبیر درست ہو) کے مابین کشمکش، رقابت اور تنازعے میں شدت آ رہی ہے۔ بشریات اس اعتبار سے کہ سائنسی علوم بشمول طبیعیات و بشریات کا پس منظر یہ ہے کہ یہ انسانی ہیں اور انہیں اخذ کیا گیا ہے۔ پس انسانی ہونے کے ناطے ان میں خطا، تغیر، ارتقا، کمال اور تعدد وغیرہ کا امکان رہے گا۔ البتہ جب یہ نتائج الٰہی ہوں گے تو یہ واحد ہوں گے، ان میں ثبات ہو گا، یہ مقدس ہوں گے ۔۔۔          

    تو ہمیں کون سے دائرہ کار میں رہنا ہو گا؟! دین کے دائرہ کار میں یا پھر سائنس کے دائرہ کار میں؟! اسی تناظر میں یہ مسئلہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ سائنسی علوم کا دینی عقائد کو نقد کرنے کے حوالے سے کیا کردار ہے؟ اور اسی طرح دین کا ان سائنسی نتائج کے حوالے سے کیا موقف ہے کہ جو اس کے مروجہ احکام کیساتھ ظاہری اور باطنی طور پر ہم آہنگ نہ ہوں۔

    یہ ایک بنیادی مسئلہ ہے کہ جو دینی معارف میں داخل ہونے کی اہم ترین کلید ہے۔ آپ کیلئے ضروری ہے کہ کوئی موقف اختیار کریں۔  یہ ممکن نہیں ہے کہ آپ کہیں: میں اس مسئلے میں غیر جانبدار ہوں۔

    پس نتیجہ یہ نکلا کہ آپ کو کسی ایک موقف کا قائل ہونا پڑے گا۔

    • تاریخ : 2019/01/03
    • صارفین کی تعداد : 1694

  • خصوصی ویڈیوز