مقالات و آراء

  • اہل سنت کے حدیثی مصادر کی طرف رجوع کی ضرورت

  • اگر آپ اہل سنت کے مصادر کا مطالعہ کریں تو بہت سے موارد میں آپ کو وہ روایات سند کے اعتبار سے اقویٰ ملتی ہیں کہ جو آپ کے یہاں  ضعیف ہیں۔ اس امر کا بہت سے ابواب میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ لہٰذا  فضلا اور محققین کیلئے حائز اہمیت ہے کہ صرف اپنے حدیثی مصادر پر اکتفا نہ کریں بلکہ دیگر اسلامی مکاتب فکر اور فرقوں کے حدیثی مصادر پر بھی نگاہ رکھیں۔ممکن ہے کہ جو روایت ہمارے نزدیک ضعیف السند ہو یا جو ہمارے نزدیک مرسل ہویا جس کی ہمارے نزدیک سند ثابت نہ ہو؛ وہ دیگر مصادر میں معتبر صحیح اور قوی سند کیساتھ موجود ہو۔جو موارد ہماری مصلحت میں ہے اور ان کی مصلحت میں نہیں ہیں، ان کے متعلق یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ یہ موضوع ہیں چونکہ وضع کا داعی مفقود ہے۔

    جو لوگ اس کو مطلق قبول نہیں کرتے اس کا منشا یہ وہم ہے کہ حجت صرف ہمارے پاس ہے اور دوسرے کے پاس نہیں ہے۔ اگر ہم فکری، ثقافتی، عقائدی اور حدیثی  اعتبار سے دوسرے کے مکتب کو مدنظر رکھیں تو آپ کو وہاں بہت سی ایسی چیزیں ملیں گی جو یا آپ کے پاس نہیں ہیں یا غیر معتمد شکل میں ہیں مگر وہ  دوسرے کے یہاں موردِ اعتماد اور موثق ہیں۔

    لہٰذا حالیہ دو صدیوں کے علما جب کہتے تھے کہ یہ روایت صحیحہ ہے، حسنہ ہے، ضعیفہ ہے یا  موثقہ ہےتو  بخدا وہ ہمارے موجودہ  علمی مراکز کی نسبت بہت زیادہ وسیع النظر ہوتے تھے۔ اب سوائے اپنے مصادر و موثقات کے دوسروں کی کتب پر اعتماد نہیں کیا جاتا۔ ان کی کتابوں کا مطالعہ کیا جانا چاہئیے۔ ہو سکتا ہے کہ بہت سی ایسی چیزیں مل جائیں جو ہمارے معیارات کے مطابق بھی موثق ہو سکتی ہے۔

    یہ نکتہ قابل توجہ ہے کہ یہ روش ہمارے حدیثی نصوص کے مورد میں  اختیار کردہ منہج کا خاصہ ہے۔اس منہج میں دوسرے مکاتب فکر کی نصوص کو بھی مورد مطالعہ قرار دیا جاتا ہے۔

    ’’مصنف المعلل ‘‘ کی ہی مثال لے لیجئے ۔ ضروری ہے کہ علما کے پاس یہ کتاب موجود ہو۔ اس کی تقریبا ۴ٍ۱ جلدیں ہیں۔ تمام حدیثی مصادر میں صحابہ کرام اور صحابیات سے منقول تمام روایات مختلف اسانید اور  اختلاف لفظ و معنی کیساتھ اس کتاب میں جمع کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ان کے قوی ،ضعیف یا صحیح ہونے کے بیان پر بھی مشتمل ہے۔

    حق اور انصاف یہ ہے کہ یہ کتاب آپ کو دسیوں حدیثی کتب سے بے نیاز کر دیتی ہےکیونکہ اس میں درجہ اول کی تمام حدیثی کتب کا استقرا کیا گیا ہے۔

    ماخوذ از درس خارج

    آیت اللہ سید کمال حیدری دام ظلّہ

    2 جمادی الاول  1440ھ بمطابق 9  جنوری 2019ء



    • تاریخ : 2019/01/23
    • صارفین کی تعداد : 1218

  • خصوصی ویڈیوز