تکفیر کی ایک اہم ترین جڑ ’’ضروریات دین‘‘ کا مسئلہ ہے کہ جس سے پوری ملت اسلامیہ دوچار ہے۔ ہر فرقہ کسی نہ کسی چیز کو ’’ضروری دین‘‘ سمجھتا ہے اور اس کا منکر ان کے نزدیک کافر ہے۔ غیر مسلم اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ کہے گا کہ سارے مسلمان کافر ہیں۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ میں اہل سنت کے حوالے سے شیعوں کے کلام کی تصدیق کرتا ہوں اور شیعوں کے حوالے سے اہل سنت کے کلام کی تصدیق کرتا ہوں اور یہ امر ایک خارجی حقیقت بھی ہے۔
لادینیت اختیار کرنے والوں کی ایک دلیل یہی تکفیر کا مسئلہ ہے اور تکفیر صرف مسلمانوں میں ہی نہیں ہے بلکہ عیسائیوں، یہودیوں اور دیگر اقوام میں بھی ہے۔ عیسائیت کو ہی لے لیجئے اس میں کیتھولک پروٹسٹنٹ کی تکفیر کرتے ہیں اور پروٹسٹنٹ کیتھولک کی تکفیر کرتے ہیں۔ پس سارے عیسائی کافر ثابت ہوں گے۔
اگر کوئی شخص کسی دین کو قبول کرنا چاہتا ہو تو وہ کہے گا کہ میں کس طرح دین کو قبول کروں؟! کیونکہ سب دیندار ایک دوسرے کی تکفیر کرتے ہیں! یہ کیسا دین ہے!
ہم یہاں بطور نمونہ اہل سنت کا خلافت کے حوالے سے نظریہ پیش کریں گے۔ کتاب کا نام ہے: ’’المفھم لما اشکل من تلخیص کتاب مسلم‘‘ جلد نمبر ۶ ص ۲۴۹؛ طبع دار ابن کثیر۔
کتاب کی عبارت ذکر کرنے سے پہلے یہ واضح رہے کہ بہت سے اہل سنت علما اس بات کے قائل ہیں کہ ابوبکر کا انتخاب شوریٰ سے نہیں بلکہ نص سے ہوا ہے۔ البتہ یہ وہ نص نہیں ہے کہ جس کے ہم قائل ہیں۔
نص سے مراد یہ ہے کہ پیغمبرؐ نے انہیں اپنے بعد بہترین انسان قرار دیا۔ ان کے نزدیک نص بمعنی ’’تقرری‘‘ تو ابوبکر یا غیر ابوبکر کسی کے بارے میں ہم تک نہیں پہنچی تاہم پیغمبرؐ نے کچھ ایسے افعال انجام دئیے اور کچھ ایسے جملات آپؐ کی زبان مبارک سے ادا ہوئے کہ جن میں ابو بکر کی طرف اشارہ ملتا ہے۔
اب مذکورہ کتاب کی عبارت ملاحظہ کریں، کہتے ہیں: ’’حدیث ’’اللہ اور سب مؤمن ابوبکر کے سوا کا انکار کرتے ہیں‘‘ان کی خلافت پر نص نہیں ہے تاہم یہ آپؐ کے ارادہ استخلاف پر دلالت کرتی ہے (یعنی آپؐ نے اس کلام کے ضمن میں یہ تجویز ارشاد فرمائی کہ اگر میرے بعد کسی خلیفہ کو چاہتے ہو تو ابوبکر کے پاس جاؤ) اور یہ اس پر نص نہیں ہے۔ کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ نہ آپؐ نے (ان کا نام) لکھا اور نہ ہی واضح لفظوں میں یہ بات ارشاد فرمائی۔
نتیجہ: یہ احادیث خلافت ابوبکر پر نص نہیں ہیں۔ البتہ اس معنی پر دلالت کرنے والے شرعی امور کے استقرا کو ضمیمہ کرنے سے ان کا اس امر(خلافت ابوبکر) پر ظہور قوی ہو جاتا ہے، یوں ان کے استحقاق خلافت کا علم و یقین حاصل ہو جاتا ہے۔ یہ شواہد بمرتبہ ضرورت ہو چکے ہیں۔ پس خلافت کا ابوبکر کیلئے انعقاد ضرورت شرعیہ ہے اور اس خلافت پر اعتراض کرنے والے کی خطا قطعی ہے۔ اس کی تکفیر میں اختلاف ہے البتہ اظہر(پوری طرح واضح) یہی ہے کہ وہ کافر ہے‘‘۔
پس جس نے بھی ابوبکر کی خلافت کا انکار کیا وہ کافر ہے۔ یہ ایک مبنیٰ و اصول ہے۔
اس تھیوری اور مبنیٰ کہ ضروری دین کا منکر کافر ہے؛ کو شیعہ بھی قبول کرتے ہیں یعنی کبریٰ کو مانتے ہیں تاہم صغریٰ میں اختلاف ہے۔ اہل سنت نے ابوبکر پر تطبیق کی اور شیعوں نے امام علیؑ پر تطبیق کی پس ثابت ہو گیا کہ تمام مسلمان کافر ہیں۔