ملاحظہ فرمائیں امام صادق(ع)اپنے سجدے ميں خدا سے کيا مانگ رہے ہيں اپنے سجدے ميں يہ دعا مانگ رہے ہيں فرماتے ہيں:اور پرديس ميں ان کی تجھ سے جو آرزو ہے، انہيں اس سے بہتر عطا فرما اورامام حسين(ع) کی زيارت کو اپنے اہل و عيال اور رشتہ داروں کے ساتھ رہنے پر ترجيح دی ہے۔ خدايا ! ان چہروں پر رحم فرما جنہيں سورج کی تمازت نے بدل ڈالا ہے۔ ہم جانتے ہيں کہ امام حسين (ع) کے بہت سے زائرين بالخصوص پيدل چلنے والے نہ صرف يہ کہ سورج ان کے چہروں پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ انہيں ديگر مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ امام(ع) اس حقيقت کی جانب اشارہ فرمارہے ہيں فرماتے ہيں: ان رخساروں پر رحم فرما جو قبر امام حسين(ع) پر تہ و بالا ہوتے ہيں ۔
ناظرين جانتے ہيں کہ رخساروں کا تہ و بالا ہونا کيسے ہوتا ہے يعنی وہ اپنا دائياں اور بائياں رخسار قبر مطہّر پر رکھے ۔اب قبر کی تربت پر رخسار نہيں رکھا جا سکتا تو ضريح پر رکھے کہ جو قبر کی علامت ہے ۔
اور ان آنکھوں پر رحم فرما کہ جن سے ہماری ہمدردی کے باعث اشک رواں ہوئے۔ پس اوّل گريہ،دوّم رخسار کا تہ و بالا ہونا اور سوّم رنگتيں تبديل ہونا ؛اب ممکن ہے کہ يہ تبديلی سورج کی تپش سے رونما ہو يا کبھی سينہ زنی سے يہ بھی ايک قسم کی تبديلی ہے۔ چوتھے مورد کی جانب توجہ کريں: ان دلوں پر رحم فرما جو ہماری خاطر بے تاب ہيں اور ان ميں (گويا ہمارے غم کے) شعلے روشن ہيں ۔
ميرا سوال يہ ہے کہ اگر گريہ و زاری مکروہ ہوتی تو کيا امام(ع) اپنے سجدے ميں ان کے ليے دعا فرماتے ؟ اور :ان فريادوں پر رحم فرما جو ہمارے ليے نکلتی ہيں ۔ يہ "ياحسين (ع)” کی فرياد جو بلند ہوتی ہے، بعض کا خيال ہے کہ يہ بے فائدہ ہے۔ امام (ع) جب فرما رہے ہيں کہ ان فريادوں پر رحم فرما يعنی اے ہمارے شيعو! اور اے آئمہ اہل بيت(ع) کے پيروکارو تمہارا فرض ہے کہ اپنی فريادوں کے ذريعے کربلا کے واقعے کی حقيقت بيان کرو پس غور فرمائيں ، اس ميں چند عناصر ہيں اوّل آہ و بکا، دوّم آنسو، سوّم فرياد، چہارم تبديلی اور دگرگونی وغیرہ، يہ سب ايک روايت ميں جمع ہو گئے ہيں۔ ميں بعض مجلسوں ميں ديکھتا ہوں کہ جب بھی پيغمبر (ص) يا ان کے اہل بيت(ع) کا نام آتا ہے کہا جاتا ہے کہ "محمد و آل محمد (ع) پر بلند آواز سے درود بھيجيں” ، يہ ہماری مجالس ميں عام ہے ميرے ليے سوال تھا کہ بلند آواز سے کيوں؟ اچھا!اہل بيت (ع) کو دل ميں بہی تو ياد کيا جاسکتا ہے ۔ يہاں تک کہ ميں نے اس حوالے سے روايات ديکھيں جن ميں رسول اللہ (ص) فرماتے ہيں: "مجھ پر بلند آواز سے درود بھيجو کيونکہ يہ نفاق ختم کرتا ہے” اس کے بعد امام(ع) فرماتے ہيں : اے خدا! ان جانوں اور بدنوں کو تيرے حوالے کرتا ہوں اس وقت تک کہ جب تو پياس کے دن،انہيں حوض کوثر سے سيراب فرمائے گا!!۔