کيوں ہم امامت اور ولايت سے مربوط آيات کو غالبا ايسی آيات کے درميان ديکھتے ہيں جن کا ظاہری اعتبار سے ايک دوسرے سے کوئی ربط نہيں ہوتا اگر آپ سورہ احزاب کو ديکھيں، تو واضح ہے کہ آيت مبارکہ:” وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِيَّۃِ الْأُولَیٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاۃَ وَآتِينَ الزَّكَاۃَ وَأَطِعْنَ اللَّـہَ وَرَسُولَہُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـہُ لِيُذْھِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَھلَ الْبَيْتِ وَيُطَھّرَكُمْ تَطْھِيرًا” (بس اللہ کا ارادہ يہ ہے اے اہلبيت (عليھم السّلام) کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکيزہ رکھے جو پاک و پاکيزہ رکھنے کا حق ہے)۔يہ آيت ازواج سے مربوط آيات کے بيچ ميں آئی ہے اس آيت کے قبل و بعد کی آيات کو ملاحظہ کيجئيے اور يہی آيات بہانہ بن گئيں دوسروں کيلئے کہ وہ يہ کہہ ڈاليں: اس آيت کا پنجتن پاک(ع) سے کوئی تعلق نہيں ہے۔
بنيادی طور پر اس ميں کون سا نکتہ ہے؟ کيا کوئی ربط ہے يا نہيں؟ کيوں يہ ٹکڑا ازواج سے متعلق آيات کے وسط ميں آيا؟ البتہ جان ليجئے، آپ کے ذہن ميں يہ تصوّر پيدا نہ ہو بالخصوص آيتِ تطھير کے بارے ميں کہ سوال صرف ہم مکتب اہل بيت(عليھم السّلام) کے پيروکاروں سے نہیں ہے۔ سوال کی بازگشت ان (اہلسنّت) کی طرف بھی ہے۔ انہيں جواب دينا ہو گا، اگر يہ حصّہ ازواج پيغمبر(ص) سے مربوط ہے ، تو ضمير کيوں تبديل ہوئی؟ کياآپ نہيں کہتے: وحدتِ سياق؟ جب اس سے پہلے اور بعد ميں مؤنث کی "نون” ہے تو درميان ميں يہ جمع مذکر سالم کی ضمير سے کيوں بدل گئی؟ انہيں اس سوال کا جواب دينا ہو گا جب وہ کہتے ہيں کہ يہ آيت اہل بيت(ع) سے مربوط نہيں ہے ؛علی ، فاطمہ ، حسن اور حسين (عليھم السّلام) سے مربوط نہيں ہے، تو ضمير کيوں تبديل ہوئی؟! ضمير کی تبديلی ميں کيا راز ہے؟ يہ پہلا سوال ہے جس کا انہيں جواب دينا ہو گا اور ابھی تک انہوں نے اس کا جواب نہيں ديا۔
دوسرا سوال: آگے پيچھے کی آيات ميں، دائمی طور پر بيت(گھر) کی جمع لائی گئی ہے "وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَی فِي بُيُوتِكُنَّ” (اور جن چيزوں کی تمہارے گھروں ميں تلاوت کی جاتی ہے؛ انہيں ياد رکھو)۔ ليکن جب اس گھر(اہل بيت(ع) کے گھر) کی بات ہوتی ہے تو اسے مفرد لايا جاتا ہے ۔ اگر ازواج پيغمبر(ص) کی بات ہے تو ايک گھر ہے يا زيادہ گھر؟ پس جواب دو کہ اوّلا: کيوں مذکر کی ضمیر لائی گئی اور مؤنث کی ضمیر نہیں لائی گئی؟ ثانيا: کيوں "بيت” کو مفرد لايا گيا اور اسے جمع استعمال نہيں کيا؟ ميں نے کئی مرتبہ کہا ہے اور اب بھی کہہ رہا ہوں کہ واقعا ان کے پاس کوئی جواب نہيں ہے۔ ميں آپ کو اطمينان دلاتا ہوں کہ ان کے پاس کوئی جواب نہيں ہے ۔يہاں تک کہ اہلسنّت کے منصف ترين ، عالم ترين ، محقق ترين اور باريک بين ترين علما بھی ان دو سوالوں کا جواب نہيں دے سکے ۔
ليکن ہم ، اس کا بڑی آسانی کے ساتھ جواب ديں گے بڑی آسانی کے ساتھ آپ پوچھيں گے کہ يہ آيت يہاں کيوں آئی؟ ہم کہيں گے کہ اس کو اسی جگہ آنا چاہئيے تھا!! بنيادی طور پر اگر رسول اللہ (ص) اس آيت کو اس جگہ قرار نہ ديتے تو حق و حقيقت کے بر خلاف ہوتا۔ اس کو اسی جگہ رکھا جانا چاہئيے تھا اس کی جگہ يہيں ہے ۔ان قرآنی آيات نے ازواج کو ان الفاظ ميں مورد خطاب قرار ديا اور کہا: (اور اگر تم اللہ ،اس کے رسول اور دارِ آخرت کی طلب گار ہو… اے نبی کی بيويو! تم دوسری عورتوں کی طرح نہيں ہو … اور تم اللہ کی آيتوں کو جن کی تمہارے گھروں ميں تلاوت کی جاتی ہے ياد رکھا کرو!…)يہ خطاب، مدح والا خطاب نہيں تھا بلکہ عتاب اور سرزنش والا خطاب تھا ۔ يعنی يہ احتمال ہے کہ تم يااِس طرف ہو يااُس طرف(يعنی تمہارے مورد ميں ہدايت و ضلالت ممکن ہے)! کيااس خطاب سے، مدح کا استخراج ہوتا ہے يا نہيں؟ يہ خطابِ مدح نہيں ہے۔
يہاں پر ايک وہم ہو سکتا تھا کہ کيا يہ قرآنی آيات، علی و فاطمہ(عليھما السّلام) کے گھر کو شامل تھيں يا نہيں؟ اگر يہ جملہ اس مقام پر نہ آتا، تو کہا جاتا کہ يہ بھی پيغمبر (ص) کے گھروں ميں سے ايک گھر تھا۔ پس جو کچھ ازواج رسول (ص) کے بارے ميں نازل ہوا تھا؛ اس ميں يہ بھی شامل ہے۔ جبکہ خدا کا براہ راست يہ ارادہ تھا کہ اگر يہ اعتراض آ جائے کہ اس ميں، علی و فاطمہ (عليھماالسّلام) کا گھر بھی شامل ہے؛ تو کہے: ہرگز ايسا نہيں ہے! (کيونکہ) اس گھر کو اللہ نے پاک و پاکيزہ رکھا ہے ۔اس گھر کا ازواج پيغمبر(ص) کے گھروں سے کوئی تعلق نہيں ہے۔اور يہ ہے راز "بيت” کو مفرد لانے کا اور ضمير کو مذکر لانے کا!!ورنہ اگر يہ مطلب نہ ہوتا تو آپ يہ نہيں کہہ سکتے کہ علی و فاطمہ (عليھما السّلام) کا گھر پيغمبر(ص) کے گھروں ميں سے نہيں ہے۔ کيا آپ يہ کہہ سکتے ہيں؟ پس اگر يہ پيغمبر کے گھروں ميں سے ايک گھر ہے تو در نتيجہ يہ تمام آيات اس کو شامل ہو جاتيں۔خداوند متعال اس گھر کی عظمت ، پاکيزگی اور قداست کی وجہ سے، براہ راست فرما رہا ہے، يہ گھر کہاں اور وہ تمام گھر کہاں!!! پس "بيت” کو مفرد کيوں لايا؟ تاکہ اس کو پيغمبر(ص) کے ديگر گھروں سے ممتاز کردے۔