مقالات و آراء

  • کیا مرد عورت سے بہتر ہے؟!

  • "وللرجال علیھن درجۃ”

    ہم نے کہا ہے کہ یہاں پر رجال کا مصداق جیسا کہ پچھلی آیت میں ہے؛ مرد ہیں؛ کس قرینے کے تحت؟”علیھن” کے قرینے کی وجہ سے پس مردوں کو عورتوں پر درجہ حاصل ہے.

    سوال: درجہ سے کیا مراد ہے؟

    آئیے سمجھیں کہ ’’درجۃ‘‘ کا لغوی معنی کیا ہے؟ تاکہ ہم درجہ کو سمجھ سکیں. پھر ہم مفسرین کے کلمات کی طرف آئیں گے.

    "درجہ” کا لغت میں معنی

    مفردات راغب اصفھانی: درجہ کے مادے میں ص ۳۱۰ پر:

    "الدرجة نحو المنزلة” درجہ ایک قسم کی منزلت ہے.

    "وللرجال علیھن درجة” یعنی ان کیلئے منزلت ہے!

    واضح ہے کہ درجہ سے کیا مراد ہے یعنی ایک قسم کی منزلت و ایک قسم کا مقام اور ایک قسم کی بلندی حاصل ہے.

    اب آپ جو مرضی نام رکھ لیں؛ "ایک قسم کی منزلت”

    مگر کب منزلت کو درجہ کہا جائے گا؟ جب اس میں ایک قسم کی صعود والی حالت ہو نہ نزول والی! تاہم جب نزول کی کیفیت ہو تو پھر درجہ کہا جائے گا یا نہیں؟! نہیں کہا جائے گا!

    کیا کہا جائے گا؟ ’’درکہ‘‘ کہا جائے گا نہ یہ کہ زمین پر آگے بڑھا جائے جیسے چھت کا درجہ (کہ جب آپ چھت پر چڑھنا چاہیں)یا سیڑھی کا زینہ اور اسے بلند منزلت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

    اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "وللرجال علیھن درجۃ” ؛ یہ عزیزو پہلا مورد ہے۔

    دوسرا مورد عزیزو ’’التحقیق‘‘ میں ہے جو "علامہ مصطفوی” کی کتاب ہے؛ مادہ "درج” کے ضمن میں کہتے ہیں: اس کا معنی ہے "مخصوص حرکت” ؛ مطلق حرکت مراد نہیں ہے خواہ نیچے کی جانب ہو یا زمین پر ہو بلکہ صعودی حرکت مراد ہے۔

    اولا : یعنی دقت اور احتیاط کے ساتھ ، ثانیا : تدریجی طور پر آہستہ آہستہ۔ اور درجہ کے مفھوم میں ترقی کا لحاظ کیا گیا ہے ؛ یہ ترقی مکانی ہے یا معنوی ہے۔

    ضروری نہیں ہے کہ جب ہم درجہ کہتے ہیں اس سے مراد ایمان کے دس درجے ہیں یہاں درجات مکانی مراد ہیں یا معنوی؟

    "الیہ یصعد الکلم الطیب” یہ معنوی صعود ہے یا مکانی؟

    پھر بیان کرتے ہیں عزیزو مراجعہ کیجئے:

    "الدرجۃ والدرج”: حرکت اور صعود کے مراتب میں سے ایک مرتبہ ہے۔

    اسی لیے "علامہ آلوسی” نے اس آیت مبارکہ کے ذیل میں

    ج ۳ ص ۲۹۵ میں ان کی عبارت یہ ہے، کہتے ہیں: درجہ وہ ہے جس پر چڑھا جاتا ہے ؛ کیونکہ اوپر چڑھنا نیچے اترنے اور ہموار سطح پر چلنے کی مانند سہل و آسان نہیں ہے۔

    کیونکہ صعود مشکل ہے یا آسان؟

    جناب! مشکل ہے تاہم نزول بہت آسان ہے۔

    اسی لیے کہتے ہیں: کیونکہ اوپر چڑھنا نیچے اترنے اور ہموار سطح پر چلنے کی مانند سہل و آسان نہیں ہے،پس ضروری ہے کہ یہ بتدریج ہو "والمدارج المواضع التی” ۔۔۔۔ الخ۔

    سوال: یہاں تک اہل لغت نے نہیں کہا کہ جب ہم درجہ اور رفیعہ کہتے ہیں یہ کون سا درجہ ہے جناب؟!

    امتیازات (خصوصی حقوق و اختیارات) کا درجہ یا کون سا درجہ؟!نہیں، ذمہ داری بہرصورت ہے۔ یا فرائض کا درجہ، کون سا مراد ہے؟

    تمام مفسرین نے "وللرجال علیھن درجۃ” کا معنی یہ کیا ہے کہ اس کے امتیازات زیادہ ہیں۔

    جب پوچھا جاتا ہے کہ درجہ سے کیا مراد ہے؟!

    کہیں گے: اس کے حق میں کہا گیا ہے کہ چار شادیاں کر سکتے ہو ۔۔۔؛

    جناب! اس اعتبار سے فرائض زیادہ ہیں یا امتیازات؟!

    اس کے حق میں کہتے ہیں: طلاق کا اختیار تیرے پاس ہے،اس کے حق میں کہتے ہیں: "قوامون علی المرأۃ” ،وراثت مرد کیلئے دو برابر ہے ۔۔۔ وعلی ھذا القیاس!

    پس وہ درجے سے صرف کیا سمجھے ہیں؟صرف امتیازات سوال:کیوں؟ آیت میں تو موجود نہیں ہے ،نہ ہی لغت میں موجود ہے۔

    کیونکہ لغت میں اس کا معنی صعود اور ترقی ہے معنوی ہو یا مکانی! آپ نے اس درجہ کی تفسیر امتیاز کے مصادیق سے کیوں کی ہے؟!یہ آپ کہاں سے لائے ہو؟!

    جواب: کیونکہ جناب جس عینک سے دیکھا جا رہا ہے وہ کیا ہے؟!مردانہ ہے!

    • تاریخ : 2019/03/07
    • صارفین کی تعداد : 2478

  • خصوصی ویڈیوز