اگر کوئی شخص بیداری کی حالت میں مجنب ہو جائے اور اس قصد کے ساتھ کہ آذان صبح سے قبل بیدار ہو کر غسل کرے گا،دوبارہ سو جائے جبکہ اپنی عادت کے مطابق ہمیشہ آذان صبح سے پہلے جاگ جاتا ہے یا بیدار ہونے کے لیے الارم وغیرہ کا استعمال کرتا ہے،لیکن اسکے باوجود آذان صبح تک بیدار نہیں ہوتا تو اس صورت میں اس کا روزہ صحیح ہے ۔ اگر جنابت کے دوران اس کی آنکھ کھل جائے تو اسے دوبارہ نہیں سونا چاہیے مگر یہ کہ اسے پھر سے بیدار ہونے کا اطمئنان ہو ؛ پس اگر وہ اپنے بیدار ہونے پر اعتماد کرتے ہوئے ، دوبارہ سو جائے اور اذان صبح تک بیدار نہ ہو تو اس دن دیگر افراد کی مانند امساک کرے گا اور اس کے بعد اس دن کی قضا بجا لائے گا لیکن اس پر کسی قسم کا کفارہ نہیں ہے ۔ یہ حکم اس شخص میں بھی جاری ہوگا جو کئی دفعہ جاگتا اور سوتا ہے ۔ لیکن جو شخص بیداری کی حالت میں مجنب ہو جائے اور پھر اس نیت کے ساتھ دوبارہ سو جائے کہ آذان صبح سے قبل بیدار ہو کر غسل کرے گا لیکن اس سے قبل اس کو آذان سے پہلے بیدار ہونے کی عادت نہیں تھی تو اس صورت میں اگر وہ اذان صبح تک بیدار نہیں ہوتا تو اس دن رجائے قبولیت کی نیّت سے روزہ رکھے گا اور اس کے بعد احتیاط کی بنا پر اسکی قضا اور کفارہ ادا کرے گا ۔