جس طرح روزہ کی ابتدا میں نیت کرنا واجب ہے اسی طرح نیت کو جاری رکھنا بھی واجب ہے ؛ پس اگر کوئی شخص روزہ کھولنے کی نیت کرے یا روزے کو جاری رکھنے میں تردد کا شکار ہو جائے تو اس کا روزہ باطل ہو جائے گا ، اس پر واجب ہے کہ باقی افراد کی مانند امساک کرے اور اس کے بعد اس روزے کی قضا بجا لائے ۔ لیکن اگر کوئی روزے کے صحیح ہونے یا نہ ہونے میں شک کے باعث متردد ہو جائے مثلا آنکھوں میں دوا ڈالنے کے بعد شک کرے کہ کیا یہ دوا روزے کو باطل کر دیتی ہے یا نہیں اور اس بنیاد پر تذبذب کا شکار ہو جائے لیکن اگر اس کو علم ہو جائے کہ اس کا یہ عمل روزہ کو باطل نہیں کرتا تو اس کا روزہ صحیح ہے ۔