استفتائات

اگر ایک خاتون اپنے شوہر کو پسند نہیں کرتی اور نہ ہی دونوں کے درمیان محبت اور ہم آھنگی پائی جاتی ہے جبکہ خاتون شوہر سے طلاق لینے کا ارادہ بھی رکھتی ہے ، اس صورت میں اگر کوئی دوسرا شخص اس سے شادی پر آمادہ ہو تو کیا اس کو حق حاصل ہے کہ اس خاتون سے شادی کے بارے میں گفتگو کرے یا ضروری ہے کہ شوہر کے طلاق دینے تک انتظار کرے؟ اسی طرح اگر یہ عورت عدت میں ہو تو پھر کیا حکم ہو گا؟

ازدواجی زندگی کی بنیاد میاں بیوی کی باہمی رضامندی اور ان کے درمیان عشق و محبت پر استوار ہے اور یہ ایک خاندان کی تشکیل اور عائلی زندگی کو مضبوط بنانے کا بہترین راستہ ہے ۔ بصورت دیگر زندگی کی بنیادیں متزلزل ہو جاتی ہیں اور کبھی پوری زندگی تباہی کا شکار ہو جاتی ہے ۔ سوال میں پیش کیے گئے فرضیہ کی بنا پر جائز ہے کہ شوہر اور بیوی ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں اور ایک نئی پائیدار زندگی کے لیے کوشش کریں ؛ لیکن جائز نہیں ہے کہ خاتون اس حوالے سے کسی دوسرے مرد کے ساتھ رابطے میں رہے درحالنکہ ابھی تک وہ اپنے شوہر کے عقد میں ہے اور اگر وہ ایسا کرتی ہے تو اس نے فعل حرام کا ارتکاب کیا ہے اور گناہ گار ہے۔ جیسا کہ اس مرد کے لیے بھی جائز نہیں ہے کہ ایک شوہردار یا طلاق رجعی کی عدت پوری کرنے والی عورت کو شادی کی پیش کش کرے؛ بلکہ اسے چاہیے کہ عورت کی شوہر سے مکمل جدائی یعنی شرعی طلاق اور شرعی عدت پوری ہونے تک صبر کرے اور اس کے بعد اقدام کرے ؛ لیکن طلاق بائن کی عدت پوری کرنے والی خاتون سے شادی کی خواہش کرنا جائز ہے۔




  • مربوطہ استفتائات