جو شخص مستطیع ہونے کے بعد حج بجا نہ لائے اس نے حرام کا ارتکاب کیا ہے اور اس پر واجب ہے کہ آئندہ سال حج ادا کرے اور اس وقت تک اپنے مال کی حفاظت بھی کرے اور اگر اس دوران وہ اس مال کو خرچ دیتا ہے تو ضروری ہے کہ دوبارہ جمع کرے خواہ اس کے لیے اس کو قرض لینا پڑے یا اپنے گھر کا ساز و سامان بیچنا پڑے اور خواہ یہ کام اس کے لیے نسبتا سخت ہی کیوں نہ ہو ۔ البتہ اگر گھر کا سامان بیچنے کی وجہ سے تنگدستی اور مشکلات کا خدشہ ہو تو ایسا کرنا واجب نہیں ہے البتہ حج کا فریضہ اس کی گردن پر باقی رہے گا ۔