مکلف پر واجب ہے کہ جب اس کے پاس حج کی استطاعت ہو اور دیگر شرائط بھی پوری ہوں تو اسی سال حج کا فریضہ ادا کرے اگر وہ جان بوجھ کر حج ادا نہیں کرتا تو اس نے گناہ کبیرہ کا ارتکاب کیا ہے ؛ لیکن اگر وہ بیمار ہو جائے اور دوبارہ صحتیاب ہونے کی امید باقی نہ ہو تو ضروری ہے کہ اسی سال کسی کو اپنی نیابت میں حج پر بھیجے ۔ اسی طرح اگر کوتاہی کی وجہ سے حج نہیں کرتا تو اس پر واجب ہے کہ اپنے ترکہ کے مال سے حج کے اخراجات کی رقم کو جدا کرنے کی وصیت کرے اس صورت میں ورثا پر واجب ہے کہ اس کے مرنے کے بعد اور اموال کی تقسیم سے پہلے حج کے اخراجات کے لیے کافی رقم کو جدا کریں اور کسی ایسے شخص کو دیں جو اسی سال مرحوم کی نیابت میں حج کرے اور اگر میت کا ایک سوم مال حج کے اخراجات کے لیے کافی نہ ہو تو ورثا پرحج کے اخراجات کو مکمل کرنا اور نیابتی حج کے لیے اپنے اموال سے رقم دینا واجب نہیں ہے ۔